جموں: جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ آر آر سوین کا کہنا ہے کہ جس طرح عسکریت پسندوں کی ذمرہ بندی کی گئی اسی طرح منشیات فروشوں کی بھی ذمرہ بندی کی جائے گی، تاکہ اس ناسور کو بھی جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا جاسکے۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے کٹھوعہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ منشیات کے خلاف ہم سب کو مل کر لڑنا ہوگا، تاکہ اس بدعت کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ”جس طرح سے دہشت گردوں کی ذمرہ بندی کی گئی اسی طرح منشیات فروشوں کی بھی ذمرہ بندی کی جائے گی ۔“ان کے مطابق منشیات کا کاروبار کرنے والوں کی نشاندہی اور ان کی مردم شماری کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
آر آر سوین نے کہا کہ منشیات فروشوں کی ذمرہ بندی سے انہیں الگ تھلگ کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ان کے مطابق منشیات یہاں نہیں بلکہ باہر سے آر ہا ہے اور یہ عسکریت پسندی سے جڑا ہوا معاملہ ہے لہذا اس کا خاتمہ کرنا اب ناگزیر بن گیا ہے۔
پولیس چیف کا کہنا تھا کہ جو بچے منشیات کا عادی بن گئے ہیں ان کے والدین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کریں ان کے بچے منشیات کی اشیاء کہاں سے لا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ منشیات کے عادی نوجوان گھر والوں کو بھی پریشانی میں ڈال رہے ہیں اور خود کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جو لوگ منشیات کے عادی ہیں وہ وکٹم ہیں۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس یوٹی میں مزید ڈرگ ڈی ایڈکیشن سینٹر کھولنے کا ارادہ کر چکی ہیں۔ان کے مطابق جس طرح سے ہم نے عسکریت پسندی کو کلاس اے بی اور سی میں رکھا اسی طرح نارکوٹکس ڈیلرس کی بھی ذمرہ بندی کریں گے، تاکہ اس غیر قانونی کاروبار کو پوری طرح سے نیست و نابود کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں:
آر آر سوین نے کہا کہ منشیات کے کاروبار کا قلع قمع کرنے کی خاطر ہمیں عوام کے ساتھ ساتھ میڈیا کا بھی تعاون ملنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہم جموں وکشمیر کے چیف جسٹس اور ضلعی ججوں کے ساتھ بھی اس حوالے سے میٹنگ کریں گے، تاکہ منشیات فروشوں کے ساتھ سختی کے ساتھ نپٹا جاسکے۔
(یو این آئی)