نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور صوبائی صدر برائے جموں دیوندر سنگھ رانا نے 8اگست 1953کو جموں و کشمیر کے اُس وقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی معزولی اور گرفتاری کو ’’جمہورت کا قتل‘‘ قرار دیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے دیوندر سنگھ رانا نے کہا کہ ’’شیخ محمد عبداللہ کی گرفتاری جمہوریت کا پہلا قتل تھا، 1984میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی سرکار گرائی گئی۔ اس کے بعد جمہوریت کو داغدار کرنے کا عمل جاری رہا۔‘‘
انہوں نے ایسے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’جمہوری اقدار کی پاسداری نہ کرنے سے ملک اور جمہوریت کمزور ہوگی۔‘‘
انہوں نے 8اگست 1953کو شیخ محمد عبداللہ کی معزولی اور گرفتاری کو ’’جموں و کشمیر کی عوام کے ساتھ سب سے بڑا دھوکہ‘‘ قرار دیا۔
دفعہ 370کی منسوخی کے بعد نیشنل کانفرنس کی سیاسی سرگرمیوں خصوصاً انتخابی سیاست کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’اس کا فیصلہ پارٹی کی ورکنگ کمیٹی میں مشورے کے ساتھ طے کیا جائے گا۔‘‘
واضح رہے سنہ 1953 میں 8اگست کو جموں و کشمیر کے اُس وقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیر آئینی طور پر معزولی کے بعد ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا تھا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل تھی۔