اس موقع پر پناہ گزینوں کی ایک خاتون لیڈر نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جن پناہ گزینوں کو آج تک سرکار نے پیسے نہیں دیے ہیں انہیں پیسے دیے جائیں اور ان کی فائیلوں کو پاس کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح1947،1965 اور 1971 کے پناہ گزینوں کوگھر دیے گئے اسی طرح باقی پناہ گزینوں کو بھی دیے جانے چاہئے۔
ایک پناہ گزین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہزار کنبے ایسے ہیں جن کی ابھی رجسٹریشن نہیں ہوئی ہے اور ان کی فائیلیں متعلقہ دفاتر میں عرصہ دراز سے دھول چاٹ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امرناتھ یاترا کے بعد اگر حکومت نے ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے تو وہ دوسرا راستہ اختیار کریں گے۔
پناہ گزین نے کہا: 'ستر برسوں سے ہم دھکے کھارہے ہیں، کب تک کھاتے رہیں گے، اگر ہمارے ساتھ یہی برتائو جاری رہا تو ہم دوسرا راستہ اختیار کریں گے'۔
انہوں نے حکومت سے اسمبلی حلقوں کی سر نو حد بندی اور انہیں شناختی کارڑ فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
جموں میں پناہ گزینوں کا احتجاج - پاکستان زیر قبضہ کشمیر
خطہ جموں میں پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے پناہ گزینوں نے اپنے مطالبات کو لے کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر پناہ گزینوں کی ایک خاتون لیڈر نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جن پناہ گزینوں کو آج تک سرکار نے پیسے نہیں دیے ہیں انہیں پیسے دیے جائیں اور ان کی فائیلوں کو پاس کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح1947،1965 اور 1971 کے پناہ گزینوں کوگھر دیے گئے اسی طرح باقی پناہ گزینوں کو بھی دیے جانے چاہئے۔
ایک پناہ گزین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہزار کنبے ایسے ہیں جن کی ابھی رجسٹریشن نہیں ہوئی ہے اور ان کی فائیلیں متعلقہ دفاتر میں عرصہ دراز سے دھول چاٹ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امرناتھ یاترا کے بعد اگر حکومت نے ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے تو وہ دوسرا راستہ اختیار کریں گے۔
پناہ گزین نے کہا: 'ستر برسوں سے ہم دھکے کھارہے ہیں، کب تک کھاتے رہیں گے، اگر ہمارے ساتھ یہی برتائو جاری رہا تو ہم دوسرا راستہ اختیار کریں گے'۔
انہوں نے حکومت سے اسمبلی حلقوں کی سر نو حد بندی اور انہیں شناختی کارڑ فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔