نیشنل کانفرنس کی جانب سے حد بندی کمیشن اجلاس Delimitation Commissionمیں شمولیت کرنے یا بائیکاٹ کرنے کے بارے میں مشاورتی اجلاس طلب کیا گیا ہے، تاہم قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ حدبندی کمیشن کشمیری پنڈتوں کو اسمبلی میں نمائندگی دینے پر غور کر سکتی ہے۔
حد بندی کمیشن کی جانب سے مہاجر کشمیری پنڈتوں Kashmiri Migrant Panditsسمیت مختلف پسماندہ طبقوں، قبائل کیلئے مخصوص نشستیں رکھنے کے علاوہ اسمبلی حلقوں کی تعداد بڑھائے جانے کے امکانات ہیں۔
آئین کی دفعات کے تحت اسمبلی میں صرف درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو بالترتیب 8 اور 10 فیصد ریزرویشن حاصل ہے، جس کے مطابق حد بندی کے بعد مجوزہ 90 میں سے 7سیٹیں ایس سی اور نو ایس ٹی کے لیے مخسوص ہوں گی۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے جموں میں رہائش پذیر کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں سے ردعمل جاننے کی کوشش کی، انہوں نے کہا کہ ’’کشمیری مہاجر پنڈتوں کے لیے یہ انتہائی خوشی اور مسرت کا موقع ہوگا کہ انکے لیے اسمبلی میں مخصوص نشستیں رکھی جائیں گی۔‘‘
نیشنل کانفرنس National Conferenceکے سینئر لیڈر سابق ایم ایل سی بھوشن لال بٹ نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’وادی کشمیر سے ہجرت کرکے جموں میں رہائش پذیر کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں نے حد بندی کمیشن سے پہلی میٹنگ میں ملاقات کی ہیں اور ریزرویشن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’شیخ محمد عبداللہ نے پہلے ہی جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں دو سیٹوں کو ہمارے لئے مخصوص رکھا ہے لہذا اب رکن اسمبلی کی نشستوں پر بھی ہمیں ریزرویشن دی جانی چاہئے۔‘‘
مزید پڑھیں: Apni Party On Delimitation:' نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی استعمال شدہ گولیاں ہیں'
خیال رہے کہ حد بندی کمیشن کی پہلی میٹنگ میں صرف2 بی جے پی ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی تھی، جبکہ این سی نے اس میٹنگ کا بائیکاٹ کیا تھا۔ اسکے بعد کمیشن نے جموں کشمیر کا 3روز دورہ بھی کیا تھا۔
نئی دہلی میں حد بندی کمیشن کی جانب سے طلب کی گئی میٹنگ Delimitation Commission Meet in Delhiمیں شرکت یا بائیکاٹ کے حوالے سے رُکن پارلیمنٹ جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے کہا ہے کہ ’’ہمیں کمیشن کی جانب سے 20دسمبر کو نئی دہلی میں ہونے والی میٹنگ میں شرکت کیلئے مدعو کیا گیا ہے تاہم پارٹی قیادت اجلاس میں شرکت یا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔‘‘