کرناٹک ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے 15 مارچ منگل کے روز کالج کی مسلم طالبات کی ان متعدد درخواستوں کو خارج کر دیا، جس میں کلاس رومز کے اندر یونیفارم کے ساتھ ساتھ حجاب یا اسکارف پہننے کے حق کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ Karnataka HC Decision on Hijab is Disappointing
حجاب معاملے پر کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ مایوس کن ریاست کے ضلع اڈوپی میں حجاب کا تنازعہ دسمبر میں اس وقت شروع ہوا تھا جب اسکول نے گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کی بعض طالبات کو اسکارف پہننے کے سبب کلاس روم میں داخل ہونے سے منع کر دیا تھا۔ پہلے طالبات نے اس کے خلاف احتجاج کیا لیکن پھر جب انتظامیہ نے بھی ان کی حمایت کرنے کی بجائے اسکول کی حمایت کی تو اس معاملے کو عدالت میں چیلنج کیا گيا تھا۔جموں کے مسلمانوں نے عدالت کے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ، آئین میں جن بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے اس کی روح کے منافی ہے۔ عدالت کی یہ تشریح کہ اسلامی عقیدے میں جو فرائض ہیں صرف اسی کو تحفظ ملے گا یہ درست نہیں۔ اس کو انسانی بنیادی آزادی کے چشمے سے دیکھنا صحیح نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ فیصلہ بنیادی آزادی اور مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ عدالت کو اس کیس کا جائزہ ان اصولوں پر نہیں لینا چاہیے تھا کہ یہ مذہب میں فرض کا درجہ رکھتا ہے یا نہیں، بلکہ اسے انسان کی بنیادی آزادی کے اصول پر پر کھنا چاہیے تھا'۔