تقریباً 25 ارکان پر مشتمل غیر ملکی سفارتکاروں کا ایک وفد جموں و کشمیر کے دو روزہ دورے کے درمیان آج جمعرات کو جموں پہنچا، جہاں انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سمیت ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات کی۔
اس سے قبل وفد نے بدھ کو وادی کشمیر کا دورہ کر کے بعض وفود سے ملاقات کی۔
غیر ملکی سفارتکاروں کے دورے پر جموں کے سیاسی و سماجی رہنمائوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انڈین نیشنل کانگریس جموں کشمیر کے نائب صدر و سابق وزیر رمن لال بھَلّا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’غیر ملکی ڈیلی گیشن کے بجائے مودی سرکار کو کُل جماعتی وفد یا پارلیمانی ڈیلی گیشن بھیجنے کی ضرورت تھی، جو یہاں کے مقامی باشندوں اور عوامی نمائندوں سے بات کرکے صحیح صورتحال کا جائزہ لیتے۔‘‘
مزید پڑھیں؛ غیر ملکی سفارتکاروں کا دورہ کشمیر: سرینگر میں دکانیں بند
اس سے قبل سرینگر میں پردیش کانگریس کمیٹی کی جانب سے منعقدہ تقریب کے حاشیہ پر کانگریس صدر غلام احمد میر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھاجپا سرکار کی جانب سے غیر ملکی سفارتکاروں کو وادی کے دورے پر لانے سے سرکار بین الاقوامی سطح پر یہ تاثر دے رہی ہے کہ کشمیر ایک مسئلہ ہے اور یہاں حالات سازگار نہیں ہے۔‘‘
جموں و کشمیر کلچرل اینڈ پہاڑی فورم کے چیئرمین مرکزی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ایسے ڈیلی گیشن کے دورے ماضی میں بھی متعدد بار کرائے گئے، یہ ایک سعی لا حاصل ہے۔‘‘
جموں و کشمیر کے دونوں صوبوں میں غیر ملکی سفارتکاروں کے دورہ جموں و کشمیر کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل وادی کشمیر میں مین اسٹریم سیاسی تنظیموں سمیت علیحدگی پسند لیڈران نے بھی غیر ملکی سفارتکاروں کے دورہ کشمیر کی مذمت کرتے ہوئے بھاجپا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ بدھ کو 25 ملکوں کے سفارتکاروں کا وفد جموں و کشمیر کے دورے پر ہے جس نے یہاں مقامی پنچاتی، ڈی ڈی سی ممبران اور سماجی کارکنوں سے موجودہ صورتحال پر گفتگو کی۔