ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جموں میں مقیم چند لوگوں سے بات کی تو ان کا کہنا ہے کہ جموں سٹی اب ٹول پلازوں کا شہر بن رہا ہے۔ یہاں ماتا ویشنو دیوی، امرناتھ یاترا اور لوگوں کی ہر چیز پر ٹول لگایا جارہا ہے۔
بتا دیں کہ جموں و کشمیر میں اس وقت پانچ ٹول پلازہ ہیں جو کہ بن ٹول پلازا جموں، ٹھنڈی کھوئی، سرور، چنینی ناشری ٹنل کے دونوں اطراف اور کشمیر صوبہ میں ایک موجود ہیں تاہم اب کل لکھنپور میں ٹول پلازہ پر ٹول ٹیکس وصول کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا، جس پر جموں میں لوگوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ادھر کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے لکھنپور ٹول پلازہ کے سامنے احتجاج کیا ۔
شیو سینا جموں کشمیر ونگ کے صدر منیس سہانی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کو ٹول پلازہ بناکر گھیرا جارہا ہے جوکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ٹھنڈی کھوئی اور نگروٹہ ٹول پلازہ کے مابین صرف اور صرف31.5 کلومیٹر کا فاصلہ ہے جو اپنے آپ میں کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا جموں کشمیر میں زیادہ تر امرناتھ یاترا اور ماتا وشنو دیوی کا درشن کرنے بیرون ریاست کے عقیدت مند آتے ہیں جن سے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔
منیس سہانی نے بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اب جموں کو ٹول پلازوں کا شہر بنانے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے سرکار سے اپیل کہ پہلے سے ہی قائم ٹول پلازا کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ عوام پر ایک بوجھ بن چکا ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما نے جموں لکھنپور میں ٹول پلازا قائم کرنے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ جب عوام پہلے سے کورونا وائرس سے لڑ رہے ہیں تو سرکار ان پر مزید بوجھ ڈال کر یہ ٹول پلازہ قائم کرنے میں لگی ہیں تاکہ سرکار کورونا وائرس پر خرچہ کیے گئے پیسے کی وصولی بھی عوام سے کرے اور ان کا سرکاری خزانے چلتا رہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں مذہبی سرگرمیوں پر کورونا کا سایہ