جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے جموں و کشمیر میں جائیداد ٹیکس نافذ کرنے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک کے باقی حصوں میں مختلف ٹیکسز میں رعایت کی جا رہی ہے جبکہ یہاں نیا ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ جموں میں گزشتہ دو برسوں سے تجارت ٹھپ ہے جس سے تاجروں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے۔
چیمبر کے ایک عہدیدار نے جمعہ کے روز جموں میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: 'جموں میں جب بس اسٹینڈ کی پارکنگ کا افتتاح کیا گیا تھا، اسی دن یہ اشارہ دیا گیا تھا کہ جموں والوں کو ایک اور تحفہ دیا جائے گا اور وہ تحفہ جائیداد ٹیکس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جموں و کشمیر میں اس ٹیکس کے نفاذ کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔
عہدیدار نے کہا کہ جموں میں گزشتہ دو برسوں کے دوران چھ ماہ تک تجارتی سرگرمیاں بند رہیں جس سے تجارت ٹھپ ہو گئی ہے اور لکھنپور ابھی بھی بند ہے۔
مزید پڑھیں؛ کشتواڑ: حزب المجاہدین کی مدد کرنے والا شخص گرفتار
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس وقت یہ سوچنا چاہئے کہ جموں کے تاجر کس طرح زندگی گزر بسر کر رہے ہیں لیکن اس کے بجائے ان لوگوں پر ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔
تنظیم کے عہدیدار کے مطابق ’’ہم آنے والے دنوں میں اس ٹیکس کے خلاف جہاں تک ممکن ہو سکے، جا سکتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ تمام متعلقین کے ساتھ پہلے بات کرے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔‘‘
مزید پڑھیں؛ کشمیر میں آئندہ ہفتے برفباری کا امکان
چیمبر کے عہدیدار نے کہا کہ جموں کے کئی لوگ ایسے ہیں جن کے گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑے ہوئے ہیں، اور ایسے لوگوں کی بھی کافی تعداد ہے جن کے پاس بچوں کی اسکول فیس نہیں ہے۔
ملک کی دیگر ریاستوں اور لکھنپور کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’ملک کے باقی حصوں میں ٹیکسز میں رعایت دی جا رہی ہے جبکہ یہاں نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔ لکھنپور آج بھی ریڈ زون ہونے کی وجہ سے بند ہے جس کی وجہ سے زائرین یہاں آنے سے کترا رہے ہیں۔‘‘