جموں میں یومیہ اجرت پر مزدوری کرنے والے بس ڈرائیوروں کی زندگی ایسی ہوتی ہے کہ روز کام کریں تو اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پال سکتے ہیں۔
بس مالکان و ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دوسرے شعبوں کی طر ح ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا تاہم دوسرے شعبوں کو سرکار نے مدد کی پیش گوئی کی اور کچھ حد تک انہیں راحت بھی ملی لیکن بس ڈرائیوروں اور مالکان کو سرکار کی طرف سے کسی طرح کی مالی مدد نہیں ملی اور نا ہی انہیں پورے طریقے سے سڑکوں پر چلنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اس سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
جموں کے توئی بس اسٹینڈ کے مینیجر ہرس پال سنگھ نے ائی ٹی وی بہارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہماری مشکلات ہی مشکلات ہیں۔ چاہے وہ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہو یا کورونا وائرس کا قہر ہو'۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے شعبے میں ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو تنخواہ نا ملنے سے وہ بھوکمری کا شکار ہو رہے ہیں، کیونکہ بسیں نہ چلنے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد بہت پریشان نظر آ رہے ہیں۔
جب جموں شہر کے اندر ٹرانسپورٹ کھولا جا چکا ہے تو پھر باقی اضلاع میں کیوں نہیں کھولا جا رہا تاکہ بس ڈرائیور اور کنڈکٹر سرکار کے محتاج نہ رہ کر خد اپنا روزگار کمائیں۔
بس ڈرائیور اوم کار سنگھ کا کہنا تھا کہ 'چند روز قبل سرکار نے جموں شہر سے بسین چلانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس کا تب تک کوئی فائدہ نہیں ہے جب تک دیگر اضلاع کے لئے بس سروس شروع نہ کریں'۔ انہوں نے اوتر سٹی بس سروس کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'سرکار ان کے مطالبات کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔'
آل جموں اینڈ کشمیر ٹراسپورٹ ویلفیئر کے چیرمین ٹی ایس وزیر کا کہنا تھا کہ 'میں ملک کے وزیر اعظم و ٹرانسپورٹ منسٹر سے اپیل کرتا ہوں کہ ٹرانسپورٹ شعبے سے جڑے افراد کی مدد کی جائے جبکہ سرکار تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ ٹرانسپورٹرز کو پہلے کورونا وائرس نے مارا اور اب سرکار مار رہی ہے۔ ہمارے مطالبات کے تعلق سے آج تک سرکار کی آنکھیں نہیں کھل رہی ہیں'۔
انہوں نے سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جب اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسین سڈکوں پر چل رہی ہیں تو پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی گاڈیوں کو چلنے کی اجازت کیوں نہیں، جبکہ ہمارے ڈرائیور بھی ایس او پی کا پالن کرکے گاڈیوں میں مسافروں کو بیٹھنے کی اجازت دیں گے اور جلد از جلد جموں شہر سے دیگر اضلاع کی طرح بسوں کو چلنے کی اجازت دے دی جائے۔