جموں: جموں وکشمیر محکمہ تعلیم نے فروری میں 23 رہبر تعلیم اساتذہ کو نوکریوں سے برطرف کر دیا۔ جموں صوبہ کے ناظم تعلیم روی شنکر شرما نے ان اساتذہ کو برطرف کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر تسلیم شدہ بورڈز سے حاصل کردہ غیر موثر قابلیت سرٹفکیٹس جمع کرانے پر ان اساتذہ کو بر طرف کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد برطرف کئے گئے اساتذہ نے کورٹ میں عرضی دائر کی اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں کیس کی شنوائی شروع ہوئی۔
برطرف کئے گئے اساتذہ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ 20 برسوں سے محکمہ تعلیم میں اپنے فرائض بطور استاد انجام دے رہے تھے تاہم اب انتظامیہ نے انہیں بے دخل کرکے ان کے ساتھ صریح نا انصافی کی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’دو دہائیوں سے ایمانداری سے کام کرنے کا صلہ ہمیں بے روزگار کرکے دیا جا رہا ہے۔‘‘ برطرف کیے گئے آر ای ٹی ٹیچرز نے مزید کہا: ’’اب ہم بے روزگار ہو گئے جبکہ محکمہ تعلیم میں ہم نے برسوں سے محنت اور ایمانداری سے بچوں کو پڑھایا ہے، انہیں علم کے نور سے منور کیا ہے۔ اور اب ہمیں بے عزت کرکے نوکریوں سے نکال رہے ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق یہ رہبر تعلیم اساتذہ کے زیر التوا کیسز کی مستقلی کے حوالے سے 7فروری 2023 کمیٹی میں جائزہ لیا گیا۔ جس دوران کمیٹی کے اراکین نے یہ مشاہدہ کیا کہ جموں صوبے کے مختلف اضلاع کے 23 رہبر تعلیم اساتذہ نے اپنی اہلیتی اسناد ان اداروں سے حاصل کی ہیں جنہیں جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن جموں نے تسلیم نہیں کیا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامےمیں مزید کہا گیا ہے رہبر تعلیم اساتذہ نے اپنی اہلیتی اسناد ان اداروں سے حاصل کی ہے جنہیں بھارت میں کونسل آف بورڈز آف اسکول ایجوکیشن یعنی سی او بی ایس ای نے بھی تسلیم نہیں کیا ہے۔ اس تناظر میں کمیٹی نے 23 رہبر تعلیم اساتذہ کو فوری طور برطرف کرنے کی سفارش کی تھی کیونکہ ان کے پاس مطلوبہ اہلیت اسناد نہیں تھے۔
مزید پڑھیں: ReT Teachers Demand OPS رہبر تعلیم ٹیچرز فورم نے کیا اولڈ پنشن اسکیم کا مطالبہ
ادھر، برطرف کئے گئے اساتذہ نے دعویٰ کیا کہ وہ گزشتہ بیس برسوں سے بطور اساتذہ طلبہ کو تعلیم کے نور سے آراستہ کر رہے ہیں اور انہوں نے جن اداروں سے سند حاصل کی ہے ان ہی اداروں کی جانب سے اجرا کی گئی اسناد پر کئی ملازمین محکمہ تعلیم میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں اور موٹی تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں محکمہ میں پھر سے بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔