ذرائع کے مطابق شبیر احمد ساکن تجن، پلوامہ اور سلمان احمد ساکن اٹھمولہ، شوپیان نامی یہ اہلکار، پلوامہ کی ضلع پولیس لائنز میں تعینات تھے جہاں سے وہ لاپتہ ہوگئے۔ معلوم ہوا ہے کہ دونوں اہلکاروں نے وہ رائفلز بھی اپنے ساتھ لی ہیں جو ان کی تحویل میں دی گئی تھیں۔
ایس پی او کون ہیں اور فرار کیوں ہوجاتے ہیں؟
ایس پی او، پولیس کے غیر مستقل اہلکار ہیں جنہیں نوے کی دہائی میں عسکریت پسند مخالف مہم میں پولیس کی معاونت کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ ریاست میں اس وقت ہزاروں ایس پی او کام کررہے ہیں۔
جنوبی کشمیر میں گزشتہ کافی عرصے سے عسکریت پسندوں نے ایس پی اوز کے خلاف ایک مہم شروع کی ہے۔ عسکریت پسندوں نے انہیں نوکری چھوڑنے کی دھمکیاں دیں جس کے بعد درجنوں ایس پی اوز نے پولیس کے ساتھ اپنا ناطہ توڑ دیا۔ کئی ایس پی اوز پر قاتلانہ حملے بھی کئے گئے۔
ایس پی اوز کو مستقل پولیس اہلکاروں کے مقابلے میں کم تنخواہ دی جاتی ہے اور ٹریننگ کے بغیر عسکریت مخالف کارروائیوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ گزشتہ برس حکام نے تاہم انکے مشاہرے میں کئی گنااضافے کا اعلان کیا۔
علاوہ ازیں ایس پی اوز کے اسلحہ سمیت فرار ہونے اور عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ برس سرینگر کے جواہر نگر علاقے میں ایک رکن اسمبلی کی سرکاری رہائش گاہ پر تعینات ایک ایس پی او، آٹھ رائفلیں لیکر فرار ہوا اور اگلے روز شوپیان علاقے میں یہ رائفلیں ایک عسکریت پسند رہنما کے حوالے کیں۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ اسوقت کے ایم ایل اے اعجاز احمد میر کو اس سلسلے میں قومی تحقیقاتی ایجنسی نے بھی طلب کیا تھا۔
کئی ایس پی او منحرف ہونے کے بعد عسکریت پسند بن گئے اور بعد میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہوئے تصادم میں مارے گئے۔