وہیں فوجی اہلکار سے متعلق سوشل میڈیا سائٹز پر ایک آڈیو کلپ وائرل ہو رہی ہے جس میں نامعلوم عسکریت پسند یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ مذکورہ فوجی اہلکار کو انہوں نے اغوا کر لیا اور ہلاک کر دیا ہے حالانکہ آزاد ذرائع کی جانب سے اس آڈیو کلپ کی اب تک کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
اس آیڈیو کلپ میں مزید بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے انہوں نے شاکر منظور کی لاش گھر والوں کے حوالہ نہیں کی اور عسکریت پسندوں نے اس فوجی اہلکار کی آخری رسومات خود انجام دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
شوپیان: اغوا شدہ فوجی اہلکار کے اہل خانہ کی اپیل
شوپیان: اغوا شدہ فوجی اہلکار کے کپڑے برآمد
اس کے علاہ اس آیڈیو کلپ میں پولیس اور فوجی اہلکاروں سمیت سیاست دانوں کو دھمکی دی گئی کہ ان راستوں پر نہ چلے ورنہ ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 2 اگست اتوار کی شام دیر گئے مشتبہ عسکریت پسندوں نے شوپیان ضلع کے ریشی پورہ حرمین کے مقامی فوجی اہلکار جس کی شناخت شاکر منظور کے بطور ہوئی ہے، کو اس وقت اغوا کر لیا جب وہ اپنے گھر سے خود کی گاڑی میں ڈیوٹی پر جا رہا تھا۔
کولگام: فوجی اہلکار کی گاڑی نذر آتش
شاکر منظور کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے اغوا کر کے اس کی گاڑی کو کولگام ضلع کے نیہامہ علاقے میں نذر آتش کر کے وہیں چھوڑا اور اسے اپنے ساتھ لے لیا۔
سکیورٹی فورسز گزشتہ چند ماہ سے آپریشنز میں ہلاک کیے جانے والے عسکریت پسندوں کی شناخت ظاہر نہیں کرتی ہیں اور اُن کی لاشوں کو لواحقین کے سپرد کرنے کے بجائے خود میلوں دور خاموشی کے ساتھ ایل او سی کے قریب اس جگہ دفنا رہی ہے جہاں پہلے صرف غیر ملکی یا غیر شناخت شدہ عسکریت پسندوں کی تدفین کی جاتی تھیں جس کی وجہ سے یہ خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ عسکریت پسندوں کی طرف سے فوجی اہلکار شاکر منظور کی لاش کو اسی وجہ سے لواحقین کے حوالے نہیں کیا اور عسکریت پسندوں نے کسی انجان جگہ پر اسے دفن کیا۔