ETV Bharat / state

جگن ناتھ آزاد اوران کے ہم عصرشعراء کے موضوع پر جموں یونیورسٹی میں سمینار - جموں میں منعقدہ سیمینار

Seminar on Jagan Nath Azad in Jammu: شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی نے پروفیسر گیان چند جین سمینار ہال میں ”جگن ناتھ آزاد اور ان کے ہم عصر شعراء“ کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی سمینار کا انعقاد کیا۔

جگن ناتھ آزاد اوران کے ہم عصرشعرائ‘موضوع پر شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں بین الاقوامی سمینارکا انعقاد
جگن ناتھ آزاد اوران کے ہم عصرشعرائ‘موضوع پر شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں بین الاقوامی سمینارکا انعقاد
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 21, 2023, 12:04 PM IST

جگن ناتھ آزاد اوران کے ہم عصرشعرائ‘موضوع پر شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں بین الاقوامی سمینارکا انعقاد

جموں: مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے جموں میں منعقدہ سمینار میں معروف فکشن نگار ایاز رسول نازکی نے پرمغز کلیدی خطبہ پیش کیا۔اس دوران پروفیسر منظر حسین (رانچی یونیورسٹی جھارکھنڈ) نے سمینار کی افتتاحی تقریب کی صدارت کی۔

اس موقعے پرپروفیسر نیلوروہمترا ڈین ریسرچ اسٹڈیز، جموں یونیورسٹی مہمان خصوصی تھیں جب کہ علی محمدآصف(ماریشس)مہمان ذی وقار تھے۔پروفیسر محمد ریاض احمد صدرشعبہ جموں یونیورسٹی بھی ایوان صدارت میں موجود تھے۔ اس بین الاقوامی سمینار میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے علاوہ بیرون ممالک بشمول نیپال، بنگلہ دیش، ایران ،ماریشس وغیرہ کے مندوبین شامل تھے۔

اس موقعے پرجگن ناتھ آزاد کی بیٹیاں پونم آزاداور مکتا لال بھی موجودتھیں۔ ایاز رسول نازکی نے اپنے کلیدی خطبے میں اردو زبان و ادب کی ترقی میں جگن ناتھ آزاد کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر منظر حسین نے اس اہم موضوع پر بین الاقوامی سمینار کے انعقاد کےلئے شعبہ اردو جموں یونیورسٹی کو مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ جگن ناتھ آزاد نے کئی دہائیوں تک جموں یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں خدمات انجام دی ہیں اور 1977 سے 1983 تک وہ بطورصدرشعبہ بھی رہے۔ آزادکواردو ادب سے عقیدت و محبت اپنے والد تلوک چند محروم سے وراثت میں ملی تھی – آپ سید ہاشم رضا، سید معین الدین ،علی جعفری، شبیر حسن خان (جوش ملیح آبادی کے نام سے مشہور) کے قریبی ساتھی تھے۔ جنہوں نے انہیں دیوان غالب کے ذریعے اردو شاعری سے متعارف کرایا اور انہیں مشاعروں میں لے گئے جس میں انہوں نے شرکت کی۔ اس طرح کے پہلے پروگرام کے نتیجے میں نوجوان آزاد نے حفیظ جالندھری سے پہلی بار ملاقات کی اور انہیں ہمارا ہندوستان کتاب کی ایک عددکاپی پیش کی ، جسے انہوں نے پڑھا اورخوب پسند کیا۔

پروفیسر نیلو روہمترا نے اپنے خطاب میں کہا کہ جگن ناتھ آزاد 1948 میں حکومت ہند کی وزارت محنت میں بطور ایڈیٹر ایمپلائمنٹ نیوز شامل ہوئے، چند ماہ بعد انہوں نے وزارت اطلاعات ونشریات کے پبلی کیشنزڈویژن میں اسسٹنٹ ایڈیٹر (اردو) کے تین عہدوں میں سے ایک کے لیے درخواست دی۔ انہیں 1955 میں انفارمیشن آفیسر (اردو) کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

ڈپٹی پرنسپل انفارمیشن آفیسر کے عہدے پر ترقی کے بعدآزاد نے حکومت ہند کے پریس انفارمیشن بیورو میں شمولیت اختیار کی اور نئی دہلی اور سری نگر دونوں دفاتر میں خدمات انجام دیں۔ وہ 1973 میں ڈائریکٹر پبلک ریلیشن کے عہدے پر ترقی پر سری نگر میں رہے اور 1977 میں پی آئی بی اور گورنمنٹ سروس سے ریٹائر ہوئے۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر علی محمد آصف عادل نے کہا کہ 1977 میں گورنمنٹ سروس سے ریٹائرمنٹ کے بعد آزاد جموں یونیورسٹی کے شعبہ اُردو کے صدرکے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس پوسٹنگ نے انہیں اپنے ادبی اور علمی خدمات انجام دینے کاماحول اور موقع فراہم کیا۔ یہیں انہوں نے علامہ اقبال کے جاوید نامہ کا ترجمہ تیار کیا اور علامہ اقبال کی سوانح عمری (رودادِ اقبال) کو پانچ جلدوں میں لکھنے کا بڑا کام کیا۔ روداد اقبال، جلد اول کو امین بنجارہ نے مرتب کیا اور شائع کیا، جو ایک معروف ادیب، نقاد، ریسرچ اسکالر اور آزاد کے قریبی ساتھی ہیں اورجسے 2005 میں بیگم ویملا آزاد نے جاری کیا۔ رودادِ اقبال، جلد دوم (646 صفحات)، جو ان کی وفات سے کچھ دیر پہلے مکمل ہوا، اسے بھی امین بنجارہ نے کتابی شکل میں مرتب کیا۔ امین بنجارہ آزاد کے انٹرویوز اور ان کے خطوط پر بھی کام کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے روداد اقبال کی جلد III-V کے تحقیقی مواد اور مخطوطات 1988 کے سیلاب میں تباہ ہو گئے۔ یونیورسٹی نے انہیں 1980 میں اورینٹل لرننگ کی فیکلٹی کی ڈین شپ اور 1984 میں ایمریٹس فیلوشپ سے نوازا۔ انہوں نے ان کے انتقال تک رہائش اور عملے کی فراہمی کے ساتھ ان کے ادبی کام کو بھی آسان بنایا۔

جموں و کشمیر کی یونیورسٹیوں کی طرف سے انہیں دی گئی ڈی لِٹ ڈگریاں اور ان کے بارے میں لکھی گئی 10سے زائد کتابیں اور متعدد تحقیقی مضامین ہندوستان اور پاکستان دونوں کے ادبی حلقوں پر آزاد کے اثرات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں شعبہ اردو کے صدر پروفیسر محمد ریاض احمد نے بین الاقوامی سمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور مہمانوں اور سامعین کو خوش آمدید کہا۔

یہ بھی پڑھیں:Block Diwas Held At Brari In Budgam بی کے پورہ کے براری گنڈ میں بلاک دیوس کا انعقاد

ڈاکٹر فرحت شمیم، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو جموں یونیورسٹی کے پروفیسر نے پروگرام کی نظامت کی جبکہ شکریہ کی تحریک ڈاکٹر عبدالرشید منہاس، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو، جموں یونیورسٹی نے پیش کی۔ قاسمی کتب خانہ تالاب کھٹیکاں جموں کے زیر اہتمام کتابوں کی ایک نمائش کا انعقاد بھی کیا گیاتھا۔ سیمینارمیں طلباءکے علاوہ اسکالرز، فیکلٹی ممبران اور معزز شہریوں، نے بھی شرکت کی۔

جگن ناتھ آزاد اوران کے ہم عصرشعرائ‘موضوع پر شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں بین الاقوامی سمینارکا انعقاد

جموں: مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے جموں میں منعقدہ سمینار میں معروف فکشن نگار ایاز رسول نازکی نے پرمغز کلیدی خطبہ پیش کیا۔اس دوران پروفیسر منظر حسین (رانچی یونیورسٹی جھارکھنڈ) نے سمینار کی افتتاحی تقریب کی صدارت کی۔

اس موقعے پرپروفیسر نیلوروہمترا ڈین ریسرچ اسٹڈیز، جموں یونیورسٹی مہمان خصوصی تھیں جب کہ علی محمدآصف(ماریشس)مہمان ذی وقار تھے۔پروفیسر محمد ریاض احمد صدرشعبہ جموں یونیورسٹی بھی ایوان صدارت میں موجود تھے۔ اس بین الاقوامی سمینار میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے علاوہ بیرون ممالک بشمول نیپال، بنگلہ دیش، ایران ،ماریشس وغیرہ کے مندوبین شامل تھے۔

اس موقعے پرجگن ناتھ آزاد کی بیٹیاں پونم آزاداور مکتا لال بھی موجودتھیں۔ ایاز رسول نازکی نے اپنے کلیدی خطبے میں اردو زبان و ادب کی ترقی میں جگن ناتھ آزاد کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر منظر حسین نے اس اہم موضوع پر بین الاقوامی سمینار کے انعقاد کےلئے شعبہ اردو جموں یونیورسٹی کو مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ جگن ناتھ آزاد نے کئی دہائیوں تک جموں یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں خدمات انجام دی ہیں اور 1977 سے 1983 تک وہ بطورصدرشعبہ بھی رہے۔ آزادکواردو ادب سے عقیدت و محبت اپنے والد تلوک چند محروم سے وراثت میں ملی تھی – آپ سید ہاشم رضا، سید معین الدین ،علی جعفری، شبیر حسن خان (جوش ملیح آبادی کے نام سے مشہور) کے قریبی ساتھی تھے۔ جنہوں نے انہیں دیوان غالب کے ذریعے اردو شاعری سے متعارف کرایا اور انہیں مشاعروں میں لے گئے جس میں انہوں نے شرکت کی۔ اس طرح کے پہلے پروگرام کے نتیجے میں نوجوان آزاد نے حفیظ جالندھری سے پہلی بار ملاقات کی اور انہیں ہمارا ہندوستان کتاب کی ایک عددکاپی پیش کی ، جسے انہوں نے پڑھا اورخوب پسند کیا۔

پروفیسر نیلو روہمترا نے اپنے خطاب میں کہا کہ جگن ناتھ آزاد 1948 میں حکومت ہند کی وزارت محنت میں بطور ایڈیٹر ایمپلائمنٹ نیوز شامل ہوئے، چند ماہ بعد انہوں نے وزارت اطلاعات ونشریات کے پبلی کیشنزڈویژن میں اسسٹنٹ ایڈیٹر (اردو) کے تین عہدوں میں سے ایک کے لیے درخواست دی۔ انہیں 1955 میں انفارمیشن آفیسر (اردو) کے عہدے پر ترقی دی گئی۔

ڈپٹی پرنسپل انفارمیشن آفیسر کے عہدے پر ترقی کے بعدآزاد نے حکومت ہند کے پریس انفارمیشن بیورو میں شمولیت اختیار کی اور نئی دہلی اور سری نگر دونوں دفاتر میں خدمات انجام دیں۔ وہ 1973 میں ڈائریکٹر پبلک ریلیشن کے عہدے پر ترقی پر سری نگر میں رہے اور 1977 میں پی آئی بی اور گورنمنٹ سروس سے ریٹائر ہوئے۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر علی محمد آصف عادل نے کہا کہ 1977 میں گورنمنٹ سروس سے ریٹائرمنٹ کے بعد آزاد جموں یونیورسٹی کے شعبہ اُردو کے صدرکے عہدے پر فائز ہوئے۔ اس پوسٹنگ نے انہیں اپنے ادبی اور علمی خدمات انجام دینے کاماحول اور موقع فراہم کیا۔ یہیں انہوں نے علامہ اقبال کے جاوید نامہ کا ترجمہ تیار کیا اور علامہ اقبال کی سوانح عمری (رودادِ اقبال) کو پانچ جلدوں میں لکھنے کا بڑا کام کیا۔ روداد اقبال، جلد اول کو امین بنجارہ نے مرتب کیا اور شائع کیا، جو ایک معروف ادیب، نقاد، ریسرچ اسکالر اور آزاد کے قریبی ساتھی ہیں اورجسے 2005 میں بیگم ویملا آزاد نے جاری کیا۔ رودادِ اقبال، جلد دوم (646 صفحات)، جو ان کی وفات سے کچھ دیر پہلے مکمل ہوا، اسے بھی امین بنجارہ نے کتابی شکل میں مرتب کیا۔ امین بنجارہ آزاد کے انٹرویوز اور ان کے خطوط پر بھی کام کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے روداد اقبال کی جلد III-V کے تحقیقی مواد اور مخطوطات 1988 کے سیلاب میں تباہ ہو گئے۔ یونیورسٹی نے انہیں 1980 میں اورینٹل لرننگ کی فیکلٹی کی ڈین شپ اور 1984 میں ایمریٹس فیلوشپ سے نوازا۔ انہوں نے ان کے انتقال تک رہائش اور عملے کی فراہمی کے ساتھ ان کے ادبی کام کو بھی آسان بنایا۔

جموں و کشمیر کی یونیورسٹیوں کی طرف سے انہیں دی گئی ڈی لِٹ ڈگریاں اور ان کے بارے میں لکھی گئی 10سے زائد کتابیں اور متعدد تحقیقی مضامین ہندوستان اور پاکستان دونوں کے ادبی حلقوں پر آزاد کے اثرات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں شعبہ اردو کے صدر پروفیسر محمد ریاض احمد نے بین الاقوامی سمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور مہمانوں اور سامعین کو خوش آمدید کہا۔

یہ بھی پڑھیں:Block Diwas Held At Brari In Budgam بی کے پورہ کے براری گنڈ میں بلاک دیوس کا انعقاد

ڈاکٹر فرحت شمیم، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو جموں یونیورسٹی کے پروفیسر نے پروگرام کی نظامت کی جبکہ شکریہ کی تحریک ڈاکٹر عبدالرشید منہاس، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو، جموں یونیورسٹی نے پیش کی۔ قاسمی کتب خانہ تالاب کھٹیکاں جموں کے زیر اہتمام کتابوں کی ایک نمائش کا انعقاد بھی کیا گیاتھا۔ سیمینارمیں طلباءکے علاوہ اسکالرز، فیکلٹی ممبران اور معزز شہریوں، نے بھی شرکت کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.