شعبہ سیاحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس سیاحوں کی تعداد آٹھ لاکھ سے زائد یعنی (8,30,757) تھی جس میں اگست کے مہینے میں 86,134 سیاح وادی کی سیر کے لئے آئے تھے۔
تاہم رواں برس 5 اگست تک وادی میں 10,130 سیاح آئے تھے جس کے بعد سیاحوں کا آنا پوری طرح بند ہوگیا۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی سرکار کی جانب سے دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد گورنر انتظامیہ نے جموں و کشمیر کے طول و عرض میں سخت ترین پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس سے قبل انتظامیہ نے 2 اگست کو امرناتھ یاتریوں اور وادی کی سیر کیلئے آئے سیاحوں کو فوری طور ریاست چھوڑ کر اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کی ہدایات جاری کر دی تھیں۔
اس ایڈوائزری کے بعد وادی کی سیر کے لئے آئے سیاحوں اور یاتریوں نے ہوٹل خالی کر اپنے دورے کو وسط میں ہی منسوخ کرکے وطن واپس لوٹ گئے۔ علاوہ ازیں جن افراد نے اگست اور ستمبر مہینے کے لئے ایڈوانس میں پروازیں اور ہوٹل کی بکنگ کرائی تھی وہ بھی سیاحوں نے منسوخ کر دیں۔
سیاحتی شعبے کے افسران نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 5اگست کے بعد وادی میں سیاحتی شعبے کو شدید دھچکہ پہنچا ہے۔
انکے مطابق محکمہ سیاحت نے اس شعبے کے ساتھ منسلک افراد کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ محکمہ کے ساتھ مل کر گزشتہ ایک مہینے کے دوران ہوئے نقصان کا تخمینہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’رواں برس فروری میں ہوئے پلوامہ حملے کے بعد سیاحت پر اثر پڑا تھا لیکن مئی کے مہینے سے سیاحوں کی آمد میں تیزی دیکھی گئی تھی۔‘‘
وادی کشمیر میں اس وقت تمام ہوٹل، گیسٹ ہائوس اور ہائوس بوٹ خالی پڑے ہیں اور شعبے سے منسلک لاکھوں افراد کی روزی بھی متاثر ہوئی ہے۔