عمر عبداللہ نے ٹویٹ میں کہا کہ ' کشمیر میں فوج کی اضافی تعیناتی اور بھارتی فضائیہ کے ہائی الرٹ کا مطلب دفعہ 35 اے اور حدبندی نہیں ہیں۔ اس طرح کا الرٹ اگر واقعی جاری کیا گیا ہے تو وہ کسی مختلف قسم کی صورتحال کے لیے ہوگا۔'
اس سے قبل وادی کشمیر کے تازہ صورتحال کے پیش نظر حکومت نے بھارتی فضائیہ اور سکیورٹی فورسز کو عملیاتی طور پر ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔
جموں و کشمیر میں سرحد پار سے ہونے والے ممکنہ عسکریت پسندانہ حملے کے پیش نظر سکیورٹی اہلکاروں کی 100 کمپنیوں کی سلسلہ وار طریقے سے تعینانی کی جا رہی ہے۔
سرحد پار سے دراندازی کے بڑھتے واقعات اور 15 اگست سے قبل ممکنہ عسکریت پسندانہ حملوں کے پیش نظر مرکزی حکومت کی جانب سے وادی کشمیر میں سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق سرحد پار سے ہورہی درندازی پر قابو پانے کے لیے وادی کشمیر میں سکیورٹی اہلکاروں کی 100 کمپنیوں کو سلسلہ وار طریقے سے منتقل کیا جارہا ہے۔
یہ اہلکار ریاست میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ سرحد پر پاکستان کی طرف سے ہورہی دراندازی کو روکنے میں بھی پیش پیش رہیں گے۔'وزارت دفاع کے ذرائع نے ریاست میں مزید 25000 جوانوں کے منتقل کیے جانے کی خبر تردید کی۔
اضافی سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی سے وادی کشمیر کے لوگوں میں بے چینی اور تشویش پیدا ہوگئی ہے۔