انتظامیہ نے انٹرنیٹ پر پابندی کو مدنظر رکھتے ہوئے طلبا کی سہولت کے لیے سرینگر کے سری پرتاپ کالج (SP College) میں ایک مرکز قائم کیا ہے، جہاں طلبا آف لائن فارم جمع کرسکتے ہیں، تاہم اس مرکز سے طلباخوش نظر نہیں آ رہے ہیں۔
عام طور پر آن لائن فارم جمع کرنے سے جہاں کالجوں اور یونیورسٹیز کو بغیر انسانی مدد کے کمپیوٹر میں ہی سہولتمیسر ہوتے تھے وہیں طلباء کو بھی آن لائن سبھی دستاویز ایک ساتھ جمع کرنے حتیٰ کہ امتحانی فیس بھرنے میں بھی کافی سہولیت ہوتی تھی، نیز یہ سارے کام گھر بیٹھے ہی انجام دیے جا سکتے تھے۔
جموں و کشمیر میں پچھلے چار ماہ سے انٹرنیٹ پر انتظامیہ کی جانب سے لگاتار قدغن کے باعث جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی متاثر ہوئے، وہیں طلبا بھی آن لائن پڑھائی (e-learning)، ریسرچ کے علاوہ آن لائن فارم جمع کرنے سے قاصر ہیں۔
اس ضمن میں انتظامیہ کی جانب سے ایس پی کالج میں طلبا کے لیے آف لائن فارم جمع کرنے کی سہولت رکھی گئی ہے، تاہم طلبا کا دعویٰ ہے کہ متعلقہ عملہ وقت پر کالج نہیں آتے جس کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک طالب علم نے بتایا کہ’ وہ کالج میں امتحانی فارم جمع کرنے آئے تھے تاہم وہاں متعلقہ عملہ حاضر نہ ہونے کے باعث انہیں کافی دیر تک انتظار کرنا پڑا‘۔
علاوہ ازیں انہوں نے شکایت کی کہ ’’انٹرنیٹ کی غیر موجودگی میں ہمیں ہر شعبے سے منسلک دفتر کا ذاتی طور پر چکر کاٹنا پڑتا ہیں اور وہاں ہاتھوں ہاتھ کلیئرنس (Clearance) حاصل کرنی پڑتی ہے، فیس کاؤنٹر پر رقم جمع کرنی پڑتی ہے، ان سب میں کافی وقت صرف ہوتا ہے۔‘‘
اُنہوں نے انتظامیہ کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’تاجروں کے لیے جی ایس ٹی بھرنے کے لیے مراکز کھولے گئے ہیں لیکن طلبا کی سہولت کے لیے ایسے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔‘‘
طلبا نے ٹورسٹ ریسیپشن سینٹر میں قائم انٹرنیٹ مرکز کے متعلق دعویٰ کیا کہ ’’وہ صرف طلبا کے لیے ہی مخصوص نہیں ہے۔‘‘
جب اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے اسکول ایجوکیشن کے ڈائریکٹر سے رابطہ کیا تو انہوں نے کالج میں غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہائی کرائی۔