یہاں کے بیشتر نوجوانوں نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر نہ صرف خود کے لئے روزگار کا انتظام کیا بلکہ اپنے روزگار کے ذریعہ ہنر مند نوجوانوں کو بھی بہتر پلیٹ فارم مہیا کرایا۔
ایسے ہی نوجوانوں میں شمار ہوتے ہیں ضلع اننت ناگ کے رہنے والے ساحل اعجاز۔ ساحل اعجاز قصبہ اننت ناگ میں (ویوز ریکارڈنگ اسٹوڈیو) کے نام سے ایک میوزک اسٹوڈیو چلا رہے ہیں جو جنوبی کشمیر کا واحد اسٹوڈیو ہے ۔
ساحل اپنے اسٹوڈیو میں نہ صرف موسیقی بلکہ موسیقی کے آلات بجانے کی بھی مکمل تربیت دیتے ہیں۔ ان کے اسٹوڈیو میں، پوپ میوزک، ریپ، غزل، ہندی کشمیری نغموں کے ساتھ ساتھ کشمیر کا روایتی چھکراور روف بھی گایا اور سکھایا جاتا ہے ۔
موسیقی کے شوقین نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو مکمل تربیت دینے کے بعد انہیں روزگار کے مواقع بھی فراہم کئے جاتے ہیں۔۔ جس کے لئے ساحل کی ویوز ریکارڈنگ اسٹوڈیو نے تارسُر انٹر پرائزز میوزیکل ایونٹ کمپنی کے ساتھ اشتراک کیا ہے ۔
جس کے ذریعہ ساحل کے اسٹوڈیو میں تربیت پانے والے نوجوانوں کو سرکاری و غیر سرکاری تقاریت اور ایونٹس میں نہ صرف اپنی فنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے بلکہ انہیں اچھی خاصی آمدنی بھی ہوجاتی ہے۔
یہاں سے تربیت پانے والے کئی نوجوان کلچرل اکیڈمی و دیگر اس سے منسلک شعبہ جات میں سرکاری نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ویوز ریکارڈنگ اسٹوڈیو سے تربیت پانے والے اکثر نوجوان اسٹوڈیو میں گانا ریکارڈر کرنے کے بعد سوشل میڈیا خاص کر یُو ٹیوب پر باقاعدہ اپ لوڈ کرتے ہیں جس کے ذریعہ انہیں اپنی میٹھی آواز اور فنی صلاحیتوں کو دنیا کے کونے کونے تک اجاگر کرنے کے لئے بہ آسانی رسائی حاصل ہوتی ہے ۔
مذکورہ اسٹوڈیو میں تربیت پا رہے شاگرد کافی خوش ہیں اور وہ ساحل اعجاز کی اس پہل کی سراہنا کرتے ہیں۔ اسٹوڈیو میں تربیت پا رہے ایک طالبعلم زید ابراہیم کا کہنا ہے کہ وہ انجینئرنگ کے طالب علم ہیں لیکن ساتھ میں موسیقی کا انہیں بے حد شوق ہے ۔
زید کا کہنا ہے کہ وہ ساحل کے شکر گزار ہیں کہ ان کی بدولت انہیں سیکھنے اور اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملا۔ زید اپنی جادوئی آواز سے بہت ہی پیارا کشمیری نغمہ ریکارڈ کرا رہے تھے جو انہوں نے خود ہی لکھا بھی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ویوز ریکارڈنگ اسٹوڈیو، کے مالک ساحل اعجاز نے کہا کہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ انہیں موسیقی کے تئیں ذاتی لگاؤ تھا تاہم پلیٹ فارم کی کمی کی وجہ سے انہیں در در کی ٹھوکریں کھانی پڑی۔ اور وہ اپنے فن کا مظاہرہ کرنے سے قاصر رہے، جس کے بعد انہوں نے 2008 میں قصبہ اننت ناگ میں ایک چھوٹا سا میوزک اسٹوڈیو قائم کیا تاکہ خود کے روزگار سمیت ان کے اسٹوڈیو کے ذریعہ موسیقی کا شوق رکھنے والے نوجوانوں کو اپنے چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو باہر لانے کا موقع ملے۔
ساحل نے کہا کہ دفعہ 370 کی تنسیخ اور کووڈ 19 کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال کے دوران انہیں کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے جس کا اثر ان کے شاگردوں پر بھی پڑا ہے کیونکہ اسٹوڈیو بند رہنے کی وجہ سے ان کی ریکارڈنگ اور تربیت نہیں ہو پائی۔
ان کا کہنا ہے کہ یہاں کے نوجوانوں میں کافی ٹیلنٹ ہے تاہم حکومت کی عدم توجہی اور نجی اسٹوڈیوز کی کمی کی وجہ سے کافی نوجوان اپنے ہنر کو باہر لانے سے قاصر ہیں ۔