پریس کلب میں آج جموں سے تعلق رکھنے والے سرکاری اسکولوں میں مڈ ڈے میل باورچی خواتین نے اپنی مطالبات کو لیکر سرکار کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔
شدید بارش ہونے کے باوجود بھی احتجاج کرنے والے ان خواتین نے سرکار کے خلاف نعرے بازی کی اور اپنی مستقلی اور تنخواہوں کی مختص کے حق میں نعرے بازی کی ۔
احتجاج میں شامل صندر بنی سے آئے ہوئے علی محمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم گذشتہ 16 برس سے سرکاری اسکولوں میں بچوں کے لیے مڈ ڈے میل بناتے ہیں تاہم ،سرکار نے ہمارے ساتھ کبھی بھی انصاف نہیں کیا نہ ہی کسی طرح کی سہولیات فراہم کی۔
انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ ہماری نوکری کو مستقل کیا جائے اور تنخواہ میں اضافہ کیا جائے تاکہ ہمیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
واضح رہے کہ دوپہر کھانا اسکیم ملک کے 2408 بلاکز میں ایک مرکزی امداد یافتہ اسکیم کے طور پر 15 اگست ، 1995 کو آغاز کیا گیا تھا ۔
سال 1997 -98 تَک یہ پروگرام ملک کے تمام بلاکز میں شروع کردیا گیا ۔ سال 2003 میں اِس کی توسیع تعلیم ذمہ داری مراکز اَور اختیاری اَور اختراعی تعلیمی مراکز میں پڑھنے والے بچّوں تک کر دیاگیا ۔
اکتوبر ، 2007 سے اِس کا ملک کے تعلیمی طور پر پسماندہ 3479 بلاکز میں کلاس VI سے VIII میں پڑھنے والے بچّوں تَک توسیع کر دی گئی ہے ۔
سال 2008 -09 سے یہ پروگرام ملک کے تمام علاقوں میں اعلیٰ ابتدائی سطح پر پڑھنے والے تمام بچّوں کے لیے کر دیا گیا ہے ۔ قومی بچہ مشقت منصوبہ بندی اسکولوں کو بھی شروعاتی سطح پر دوپہر کا کھانا اسکیم کے تحت 01۔04۔2010 سے شامل کیا گیا ہے۔