واضح رہے کہ اس سے قبل آرٹیکل 35 اے کی عرضیوں پر سماعت 31 اگست کو ہوئی تھی۔ریاست میں پنچایت انتخابات کے سبب آٹارنی جنرل کے کے ونوگوپال نے اس معاملے کی سماعت ملتوی کردی تھی۔
یاد رہے کہ دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کے خلاف دائر متعدد عرضیاں اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گذشتہ روز دفعہ 35 اے کے تعلق سے مرکزی حکومت کو متنبہ کیاتھا۔
ان کا کہنا تھا:' اگر دفعہ 35 اے کو کالعدم کیا گیا تو ریاست میں حالات اروناچل پردیش سے بھی بدتر ہو جائیں گے'۔
آرٹیکل 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے، غیر منقولہ جائیداد خریدنے، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے۔
دس اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا 'دفعہ (35 اے ) جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔