ETV Bharat / state

'پلوامہ حملے کا ایک سال مکمل'

14 فروری کو کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ہونے والے خودکش حملے میں 40 سے زیادہ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ یہ حملہ پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک کشمیری نوجوان عادل احمد ڈار نے سرانجام دیا تھا۔ گذشتہ کئی دہائیوں میں سیکورٹی فورسز کے خلاف ہونے والا یہ شدید ترین حملہ تھا۔

Pulwama attack: A year later. What has changed in kashmir
'پلوامہ حملے کا ایک سال مکمل'
author img

By

Published : Feb 14, 2020, 12:01 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 6:46 AM IST

گزشتہ برس آج کے روز جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے لتہ پورہ میں سرینگر-جموں شاہراہ پر عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے عسکریت پسند عادل احمد ڈار نے سی آر پی ایف کے قافلے پر خودکش حملہ کرکے 40 اہکاروں کو ہلاک کیا تھا۔

بائیس سالہ عادل احمد ڈار ضلع پلوامہ کے گندی باغ گاؤں کا رہنے والا تھا اور وہ ایک سال قبل جیش محمد تنظیم میں شامل ہوئے تھے۔ کسی کشمیری عسکریت پسند کا خودکش حملے کرنا ایک حیران کن بات تھی۔

اس خطرناک حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے جیش محمد تنظیم پر شدید کاروائی کرکے انکے درجنوں کمانڈرز سمیت جیش سے وابستہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

'پلوامہ حملے کا ایک سال مکمل'

اس حملے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ تاہم بین الاقوامی ممالک کی ثالثی کے بعد ان دونوں ہمسایہ ممالک کے بیچ جنگ کے خطرات تو ٹل گئے لیکن دونوں ممالک کے رشتے تعطل کے شکار ہوگئے اور آج بھی دونوں کے درمیان تلخی برقرار ہے۔

سیکورٹی فورس نے اس حملے کے بعد فوجی قافلوں کو محفوظ رکھنے کیلئے سرینگر جموں شاہراہ پر شہریوں کی گاڑیوں کے چلنے پر کئی ہفتے پابندی عائد کر دی جس پر سیاسی اور عوامی حلقوں میں شدید ناراضگی ظاہر کی گئی۔

سیکورٹی فورسز نے اس شاہراہ کو مزید حملوں سے محفوظ رکھنے کیلئے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لاکر کسی بھی عام گاڑی کو فوجی قافلوں کے درمیان چلنے پر پابندی عاید کی جو آج بھی برقرار ہے۔

ادھر لتہ پورہ علاقے کے لوگ آج بھی اس حملے کے بعد خوف زدہ ہیں۔ اس علاقے میں قائم بازار ایک برس گزرنے کے بعد بھی سنسان دکھائی دے رہے ہیں۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز کسی بھی گاڑی چاہیے سیاح ہو یا عام شہری دکانوں کے نزدیک ٹھہرنے نہیں دے رہے ہیں جس سے انکا کاروبار ٹھپ ہوگیا۔

وہیں سی آر پی ایف اہلکاروں کی ہلاکت کی یادیں اور قربانیاں آج بھی سیکورٹی فورسز کے علاوہ بھارتی عوام کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔

اس ضمن میں حیدر آباد سے دو شہری ہلاک شدہ اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے میلوں کا سفر طے کرکے لتہ پورہ میں حملے کے مقام پر پہنچے اور 'آئی سٹینڈ وتھ نیشن' کے پلے کارڑ دکھا کر سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ یکجہتی دکھائی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خراج پیش کرنے والے ہری کرشنا اور رتنہ راج نامی شہریوں نے کہا کہ 'ملک کی حفاظت میں اپنی جان قربان کرنے والے اہلکاروں کو فراموش نہیں کرنا چاہئے'۔

غور طلب ہے کہ اس حملے کے تین ماہ بعد بھارت میں عام انتخابات ہونے والے تھے اور حکمران سیاسی جماعت بی جے پی نے اس حملے کے علاوہ کشمیر میں عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کی کمر توڑنے کے معاملوں کو انتخابات کا موضوع بنایا۔

بی جے پی پر اپوزیشن سیاسی جماعتوں اور عوامی حلقوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے فوجیوں کی ہلاکتوں کو انتخابات جیتنے کیلئے استعمال کیا۔

تاہم انتخابات میں بی جے پی پھر سے کامیاب ہوگئی اور انکی نشستوں میں 2014 کے انتخابات کے مقابلے میں 100 سے زائدہ نشستوں کا اضافہ بھی ہوگیا۔

گزشتہ برس آج کے روز جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے لتہ پورہ میں سرینگر-جموں شاہراہ پر عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے عسکریت پسند عادل احمد ڈار نے سی آر پی ایف کے قافلے پر خودکش حملہ کرکے 40 اہکاروں کو ہلاک کیا تھا۔

بائیس سالہ عادل احمد ڈار ضلع پلوامہ کے گندی باغ گاؤں کا رہنے والا تھا اور وہ ایک سال قبل جیش محمد تنظیم میں شامل ہوئے تھے۔ کسی کشمیری عسکریت پسند کا خودکش حملے کرنا ایک حیران کن بات تھی۔

اس خطرناک حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے جیش محمد تنظیم پر شدید کاروائی کرکے انکے درجنوں کمانڈرز سمیت جیش سے وابستہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

'پلوامہ حملے کا ایک سال مکمل'

اس حملے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ تاہم بین الاقوامی ممالک کی ثالثی کے بعد ان دونوں ہمسایہ ممالک کے بیچ جنگ کے خطرات تو ٹل گئے لیکن دونوں ممالک کے رشتے تعطل کے شکار ہوگئے اور آج بھی دونوں کے درمیان تلخی برقرار ہے۔

سیکورٹی فورس نے اس حملے کے بعد فوجی قافلوں کو محفوظ رکھنے کیلئے سرینگر جموں شاہراہ پر شہریوں کی گاڑیوں کے چلنے پر کئی ہفتے پابندی عائد کر دی جس پر سیاسی اور عوامی حلقوں میں شدید ناراضگی ظاہر کی گئی۔

سیکورٹی فورسز نے اس شاہراہ کو مزید حملوں سے محفوظ رکھنے کیلئے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لاکر کسی بھی عام گاڑی کو فوجی قافلوں کے درمیان چلنے پر پابندی عاید کی جو آج بھی برقرار ہے۔

ادھر لتہ پورہ علاقے کے لوگ آج بھی اس حملے کے بعد خوف زدہ ہیں۔ اس علاقے میں قائم بازار ایک برس گزرنے کے بعد بھی سنسان دکھائی دے رہے ہیں۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد سیکورٹی فورسز کسی بھی گاڑی چاہیے سیاح ہو یا عام شہری دکانوں کے نزدیک ٹھہرنے نہیں دے رہے ہیں جس سے انکا کاروبار ٹھپ ہوگیا۔

وہیں سی آر پی ایف اہلکاروں کی ہلاکت کی یادیں اور قربانیاں آج بھی سیکورٹی فورسز کے علاوہ بھارتی عوام کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔

اس ضمن میں حیدر آباد سے دو شہری ہلاک شدہ اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے میلوں کا سفر طے کرکے لتہ پورہ میں حملے کے مقام پر پہنچے اور 'آئی سٹینڈ وتھ نیشن' کے پلے کارڑ دکھا کر سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ یکجہتی دکھائی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خراج پیش کرنے والے ہری کرشنا اور رتنہ راج نامی شہریوں نے کہا کہ 'ملک کی حفاظت میں اپنی جان قربان کرنے والے اہلکاروں کو فراموش نہیں کرنا چاہئے'۔

غور طلب ہے کہ اس حملے کے تین ماہ بعد بھارت میں عام انتخابات ہونے والے تھے اور حکمران سیاسی جماعت بی جے پی نے اس حملے کے علاوہ کشمیر میں عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کی کمر توڑنے کے معاملوں کو انتخابات کا موضوع بنایا۔

بی جے پی پر اپوزیشن سیاسی جماعتوں اور عوامی حلقوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے فوجیوں کی ہلاکتوں کو انتخابات جیتنے کیلئے استعمال کیا۔

تاہم انتخابات میں بی جے پی پھر سے کامیاب ہوگئی اور انکی نشستوں میں 2014 کے انتخابات کے مقابلے میں 100 سے زائدہ نشستوں کا اضافہ بھی ہوگیا۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 6:46 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.