بھارتی فوج کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے بدھ کے روز کہا ہے کہ 'پراکسی جنگ (درپردہ جنگ) اور سرحد پار سے ہونے والی شدت پسندی بھارت کے لیے سکیورٹی چیلینج بنی ہوئی ہے۔'
جنرل راوت نے مسلح افواج کی جانب سے جموں کشمیر میں مبینہ طور پر کی جارہی انسانی حقوق کی پامالیوں کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مؤثر سکیورٹی اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں جس دوران انسانی حقوق کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
ان کے 'ڈی ریڈیکلائزیشن کیمپ' والے بیان کے متعلق پوچھے گیے سوال پر انہوں نے کہا 'ان کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ لوگوں کی درجہ بندی ان کے خیالات کی بنیاد پر ہونی چاہیے تاکہ نوجوان طبقے کو شدت پسند خیالات سے محفوظ رکھا جاسکیں۔'
خیال رہے گذشتہ ماہ رئیسینہ ڈائیلاگ میں کئے گئے خطاب میں جنرل راوت نے کہا تھا کہ ملک میں ڈی - ریڈیکلائزیشن کیمپ چل رہے ہیں تاکہ ان لوگوں کو الگ تھلگ کیا جاسکیں جو پر بنیاد پرست خیالات رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'جموں کشمیر میں 10 سے 12 سال کے بچوں کو 'برین واش' کر کے بنیاد پرست بنایا جارہا ہے جو سکیورٹی ایجنسیوں کے لئے تشویش کا معاملہ ہے'۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی تشکیل نے بیوروکریسی کی ایک اور پرت کو شامل کیا ہے، سابق آرمی چیف نے کہا کہ یہ ایک طویل التواء والی تجویز تھی جس کا مقصد تینوں خدمات (فوج) کے کام میں زیادہ سے زیادہ انضمام کو یقینی بنانا ہے۔