سرینگر (جموں و کشمیر): بھارت میں اس وقت مرد اور خواتین کرکٹ کافی مقبول ہے۔ نابینا و معذور کرکٹ بھی عوام کی ستائش حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ وہیں اب وہیل چیئر کرکٹ کی بھی کھیل کی دنیا میں اپنی جگہ بنانے کی کوشش میں مصروف ہے۔
اگرچہ وہیل چیئر کرکٹ کے قواعد و ضوابط مرد اور خواتین کرکٹ سے زیادہ مختلف نہیں ہوتے لیکن اس میں کھلاڑی ایک وہیل چیئر پر بیٹھ کر کھیلتے ہیں اور باؤنڈری 45 سے 55 میٹر تک ہوتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے گاندربل کے ایک کھلاڑی عادل شیخ کا کہنا تھا کہ ہم نے دو بار قومی مقابلوں میں بھی حصہ لیا ہے۔ ایک بار ہم دہلی گئے تھے وہاں ہم قومی نیشنل شپ جیت کر آئے۔ سنہ 2021 میں ہم گجرات گئے تھے، جہاں ہم نے آٹھ ٹیموں کو شکست دے کر چیمپیئن شپ اپنے نام کی تھی۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس اسپورٹس وہیل چیئر نہیں ہے، جس وجہ سے فیلڈنگ کے دوران کافی مشکل ہوتی ہے۔ کئی لوگوں نے ہم سے وہیل چیئر مہیا کرنے کے وعدے کیے لیکن بعد میں ہوا کچھ نہیں۔ انتظامیہ سے بھی یہی گزارش ہے۔ میدان میں ہم کو رسائی جلدی نہیں ملتی ہے، تین دن کے لیے میدان مانگا تھا لیکن صرف ایک دن کے لیے ملا۔
یہ بھی پڑھیں:Seer Premier League Cricket Trophy: بٹہ گنڈ ٹیم نے 'سیر پریمیئرلیگ' میں حاصل کی کامیابی
وہیں وہیل چیئر کرکٹ ایسوسی ایشن جموں و کشمیر کے صدر وسیم فیروز میٹو کا کہنا تھا کہ ہماری ایسوسی ایشن کا مقصد ہے کہ جسمانی طور خاص افراد کی تعلیم، کھیل اور بہبودی کو یقینی بنانا۔ اس وقت ہمارے پاس تین مردوں کی ٹیم ہیں اور ایک خواتین کی ٹیم ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس سال کے آخر تک ہمارے پاس چار سے پانچ مردوں کی اور تین سے چار خواتین کی ٹیم ہونگی۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ"ایک کیلنڈر سال میں ہم دس سے 15 میچ کھلاتے ہیں۔ یہ سب سپورٹ پر مناصر ہوتا ہے۔