کشمیر میں جیلوں میں مقید افراد کے لواحقین کو انکی زندگی کے بارے میں خدشات ہیں کیونکہ انکے مطابق حکام انہیں طبی سہولیات فراہم نہیں کرتے۔
ادھمپور جیل میں قید کئی قیدیوں کے کورونا وائرس سے متاثر پائے جانے کے بعد جیل انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے چنانچہ ضلع کے محکمہ صحت اور جیل انتظامیہ کی جانب سے قیدیوں کو انسداد کرونا کے ٹیکے لگانے کا اہتمام کیا گیا۔
اس سلسلے کے تحت جیل میں 45 برس سے زیادہ عمرکے 60 قیدیوں کو کورونا ویکسین دی گئی۔ قیدیوں کو ٹیکے فراہم نہ کئے جانے پر جیل حکام اور مقامی انتظامیہ کو ہدف تنقید بنایا جارہا تھا۔ کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اسے بین الاقوامی اصولوں اور ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا ۔
ادھم پور ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن کے لئے حکومت کی طرف سے جاری کردہ رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری بھی کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ کشمیر کے سرکردہ علیحدگی پسند رہنما محمد اشرف صحرائی ادھم پور جیل میں مقید تھے جہاں انکے فرزند کے مطابق کئی روز تک انکی صحت خراب ہونے کے باوجود انہیں طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔ انکے لواحقین کے مطابق 5 مئی کو انکی حالت بگڑ گئی جس کے بعد جیل حکام نے انہیں مطلع کیا کہ انہیں جموں کے میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 6 مئی کو انکی موت واقع ہوگئی۔ بار ایسوسی ایشن نے صحرائی کی موت کو ’حراستی قتل‘ قرار دیا۔
صحرائی کی موت کے بعدجیل حکام پر دباؤ بڑھ رہا تھا کہ قیدیوں کو یا تو طبی سہولیات فراہم کی جائیں یا انہیں عارضی طور رہا کیا جائے۔
ضلع انتظامیہ نے مذکورہ شعبوں کی ستائش کرتے ہوے کہا کہ ویکسینیشن سے نہ صرف جیل احاطہ میں کورونا کی حالت پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ جیل میں قید دیگر قیدیوں کو بھی اس عالمی وباکے مضر اثرات سے بچایاجاسکتاہے۔