اس وقت پی ڈی پی دفتر میں پارٹی کا کوئی بھی فرد دکھائی نہیں پڑھ رہا ہے ۔ گزشتہ چند مہینوں سے پارٹی کے اعلی اور سینئیر رہنماؤں نے پی ڈی پی کو خیرباد کہہ کر ریاست کی دیگر مقامی سیاسی پارٹیوں کا ہاتھ تھاما ہے جن میں سابق وزیر اور پارٹی کے بنیادی رکن طارق قرہ، عمران رضا انصاری۔ بشارت بخاری، محمد خلیل بند، الطاف بخاری وغیرہم کے نام قابل ذکر ہیں۔
وہیں ذرائع کے مطابق کئی دیگر پارٹی کے اہم لیڈران بھی اس پارٹی کو الوداع کہنے کا مناسب وقت تلاش کر رہے ہیں اور اسی تاک میں ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اگرچہ مفتی محمد سعید کی داغ بیل ڈالی گئی پی ڈی پی نے شروعات میں ریاست جموں و کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے حل اور ریاست کی ترقی اور خوشحالی کے لیے لوگوں سے ووٹ مانگ کر ریاست میں دو مرتبہ حکومت بنائی تاہم پارٹی اپنے وعدؤں پر کار بند نہ رہ سکی ۔
وہیں دوسری جانب مفتی محمد سعید کی موت کے بعد پارٹی کی باگ ڈور ان کی صاحبزادی محبوبہ مفتی کے ہاتھوں میں آنے سے زوال پزیر ہوتی گئی۔
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ محبوبی مفتی کی غلط پالیسوں اور بی جے پی کے ساتھ 2014میں حکومت بنائے جانے کے بعد سے یہ پارٹی مزید بکھرتی چلی گئی۔
اب آنے والے وقت میں کیا پی ڈی پی اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بچا پائے گی یا یہ پارٹی تاریخ کا حصہ بن کر رہ جائے گی۔