ETV Bharat / state

بڈگام ہیلی کاپٹرحادثہ کیس: 30 ستمبر تک افسران پر کارروائی پر روک

author img

By

Published : Sep 15, 2020, 8:01 AM IST

ملٹری کورٹ نے گزشتہ برس بڈگام میں ہیلی کاپٹر مار گرانے میں مبینہ طور پر ملوث دو افسران کے خلاف جاری تادیبی کارروائی میں مزید کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

ہیلی کاپٹرکیس: فوجی عدالت نے 30 ستمبر تک کارروائی پر روک لگا دی
ہیلی کاپٹرکیس: فوجی عدالت نے 30 ستمبر تک کارروائی پر روک لگا دی

جموں و کشمیر میں گزشتہ برس ضلع بڈگام میں بھارتی فوج نے اپنے ہی ایک ہیلی کاپٹر کو مار گرایاتھا جس کے نتیجے میں دو پائلٹ اور چار کریو ممبرز ہلاک ہوئے تھے۔ اس ضمن میں مبینہ طور پر گرفتار کئے گئے افسران پر فی الحال کاروائی پر 30 ستمبر تک روک لگادی گئی ہے۔


سال 2019 میں بھارت نے پاکستان کے مضافاتی حدود میں گھس کر بالا کوٹ میں ایک سرجیکل اسٹرائیک کی اور بغیر کسی نقصان کے واپس آئے۔ اس اسٹرائیک کے دوسرے روز ہی پاکستان نے جوابی کاروائی کی اور وہ بھارتی فضائیہ میں گھس کر ان کے ایک جنگی طیارے کو مار گرایا جو پاکستانی سر زمین پر جا گرا۔ اس جہاز کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن کو پاکستانی رینجرز نے زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا اور اسے علاج و معالجہ کر کے خطے میں امن و امان کے قیام کے لیے اس کو واگھہ بارڈر کے راستے بھارت کے حوالے کیا۔

ہیلی کاپٹرکیس: فوجی عدالت نے 30 ستمبر تک کارروائی پر روک لگا دی
ہیلی کاپٹرکیس: فوجی عدالت نے 30 ستمبر تک کارروائی پر روک لگا دی
جس دوران پاکستان کے جنگی طیارے بھارتی فضائیہ میں داخل ہوئے تھے ٹھیک اسی وقت بھارت کا اپنا ایک چاپر ضلع بڈگام میں اپنے بیس کیمپ کی طرف لوٹ رہا تھا کہ سرینگر میں اسپائڈر ( SPYDER Air Defence ) آئر ڈیفنس میزائل سسٹم سے ایک میزائل Mi_17v5 چاپر پر فائرنگ کی گئی جس سے یہ چاپر زمین بوس ہوگیا۔اس چاپر کو مار گرانے کے کیس میں مبینہ طور پر ملوث گروپ کپٹین ایس آر چودھری اور ونگ کمانڈر شام نیتھانی نے کورٹ آف انکوائری کے ضابطوں کو نظرانداز کیا ۔

کورٹ نے سبھی جماعتوں کی دلیلیں سنیں اور تمام نتائج کی بنیاد پر اگلی تاریخ 30 ستمبر تک کوئی کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا۔

بتایا جارہا ہے کہ کورٹ آف انکوائری کے ضابطوں کی عدم تعمیل کی گئ جس کے مدنظر ان کے خلاف کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی یہ کیس اب اگلی تاریخ 30 ستمبر تک رہے گی۔

پرنسپل بینچ آرمڈ فورسز ٹربیونل کے چیئرمین راجیند شرما نے کہا کہ یہاں پر یہ واضع ہوتا ہے کہ کورٹ آف انکوائری کے طرز عمل کو غیر مستحکم طریقے سے کیا گیا ہے جس کی وجہ سےمذکورہ افسران کے خلاف کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

جس وقت اس ہیلی کاپٹر کے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا اس وقت جی پی کیپٹن چودھری سرینگر آئر بیس کے چیف آپریشنز آفیسر تھے جبکہ ونگ کمانڈر سینئر ایئر ٹریفک کنٹرول آفیسر تھے۔

جموں و کشمیر میں گزشتہ برس ضلع بڈگام میں بھارتی فوج نے اپنے ہی ایک ہیلی کاپٹر کو مار گرایاتھا جس کے نتیجے میں دو پائلٹ اور چار کریو ممبرز ہلاک ہوئے تھے۔ اس ضمن میں مبینہ طور پر گرفتار کئے گئے افسران پر فی الحال کاروائی پر 30 ستمبر تک روک لگادی گئی ہے۔


سال 2019 میں بھارت نے پاکستان کے مضافاتی حدود میں گھس کر بالا کوٹ میں ایک سرجیکل اسٹرائیک کی اور بغیر کسی نقصان کے واپس آئے۔ اس اسٹرائیک کے دوسرے روز ہی پاکستان نے جوابی کاروائی کی اور وہ بھارتی فضائیہ میں گھس کر ان کے ایک جنگی طیارے کو مار گرایا جو پاکستانی سر زمین پر جا گرا۔ اس جہاز کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن کو پاکستانی رینجرز نے زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا اور اسے علاج و معالجہ کر کے خطے میں امن و امان کے قیام کے لیے اس کو واگھہ بارڈر کے راستے بھارت کے حوالے کیا۔

ہیلی کاپٹرکیس: فوجی عدالت نے 30 ستمبر تک کارروائی پر روک لگا دی
ہیلی کاپٹرکیس: فوجی عدالت نے 30 ستمبر تک کارروائی پر روک لگا دی
جس دوران پاکستان کے جنگی طیارے بھارتی فضائیہ میں داخل ہوئے تھے ٹھیک اسی وقت بھارت کا اپنا ایک چاپر ضلع بڈگام میں اپنے بیس کیمپ کی طرف لوٹ رہا تھا کہ سرینگر میں اسپائڈر ( SPYDER Air Defence ) آئر ڈیفنس میزائل سسٹم سے ایک میزائل Mi_17v5 چاپر پر فائرنگ کی گئی جس سے یہ چاپر زمین بوس ہوگیا۔اس چاپر کو مار گرانے کے کیس میں مبینہ طور پر ملوث گروپ کپٹین ایس آر چودھری اور ونگ کمانڈر شام نیتھانی نے کورٹ آف انکوائری کے ضابطوں کو نظرانداز کیا ۔

کورٹ نے سبھی جماعتوں کی دلیلیں سنیں اور تمام نتائج کی بنیاد پر اگلی تاریخ 30 ستمبر تک کوئی کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا۔

بتایا جارہا ہے کہ کورٹ آف انکوائری کے ضابطوں کی عدم تعمیل کی گئ جس کے مدنظر ان کے خلاف کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی یہ کیس اب اگلی تاریخ 30 ستمبر تک رہے گی۔

پرنسپل بینچ آرمڈ فورسز ٹربیونل کے چیئرمین راجیند شرما نے کہا کہ یہاں پر یہ واضع ہوتا ہے کہ کورٹ آف انکوائری کے طرز عمل کو غیر مستحکم طریقے سے کیا گیا ہے جس کی وجہ سےمذکورہ افسران کے خلاف کوئی بھی کاروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

جس وقت اس ہیلی کاپٹر کے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا اس وقت جی پی کیپٹن چودھری سرینگر آئر بیس کے چیف آپریشنز آفیسر تھے جبکہ ونگ کمانڈر سینئر ایئر ٹریفک کنٹرول آفیسر تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.