جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافاتی علاقے لاوے پورہ میں بدھ کے روز تصادم میں ہلاک کیے گئے مبینہ عسکریت پسندوں کے لواحقین نے پولیس اور انتظامیہ سے ان کے بیٹوں کی لاشیں واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہلاک شدہ افراد کے لواحقین نے آج برفباری کے بیچ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے آ کر سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کیا۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ 'ان کے بیٹوں کی لاشوں کو ان کے سپرد کیا جائے تاکہ وہ اپنے آبائی قبرستانوں میں ان کی آخری رسومات انجام دے سکیں۔'
غور طلب ہے کہ ان تینوں نوجوانوں اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق وانی اور زبیر احمد لون کی لاشوں کو پولیس نے پلوامہ سے 125 کلومیٹر دور وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے سونہ مرگ میں دفن کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
سرینگر تصادم فرضی: لواحقین کا الزام
ایک باپ کی التجا: 'مجھے میرے بیٹے کی لاش واپس کردو'
سرینگر انکاؤنٹر: 'ایک ہی بیٹا تھا، وہ بھی مارا گیا'
سرینگر تصادم میں شک کی بہت کم گنجائش: دلباغ سنگھ
سرینگر تصادم: پولیس بیانات اور اہلخانہ کے دعوے
جموں و کشمیر انتظامیہ سے لاوے پورہ تصادم کی تحقیقات کی اپیل کی ہے: اشوک کول
واضح رہے کہ پولیس کے مطابق سنہ 2020 میں پولیس نے 153 عسکریت پسندوں کی لاشوں کو بارہمولہ یا سونہ مرگ میں دفن کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 'ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی لاشوں کو ان کے لواحقین کے سپرد نہ کرنے کے فیصلہ، ایک تو کووڈ 19 کے پس منظر اور عسکری سرگرمیوں کے جذبے سے نوجوانوں کو دور رکھنے کے لئے کیا گیا ہے۔'
قابل ذکر ہے کہ لاوے پورہ میں ان نوجوانوں کے لواحقین نے کہا تھا کہ فوج اور سکیورٹی فورسز نے ان کے بیٹوں کو فرضی تصادم میں ہلاک کیا ہے۔