درخواست میں کہا گیا کہ دفعہ 370 عارضی قانون تھا جو جموں و کشمیر کی مخصوص صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے نافذ کیا گیا تھا اور اسے اب بھارتی حکومت نے کالعدم قرار دیا ہے۔
جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے دفعہ 370 کی منسوخی کے مرکزی حکومت کے فیصلے کی حمایت میں دو کشمیری پنڈتوں اور برادری کی مختلف انجمنوں کے ایک اعلیٰ ادارے نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
تیج کمار موزا ، کرشما تیج کمار موزا اور آل انڈیا کشمیری سماج کی جانب سے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے ۔عرضی میں کہا گیا کہ دفعہ 370 عارضی قانون تھا جو جموں و کشمیر کی مخصوص صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے نافذ کیا گیا تھا اور اسے اب بھارت کی مرکزی حکومت نے کالعدم قرار دیا ہے۔
دخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں سرحد پار سے دہشت گردی کے متعدد واقعات کی وجہ سے پاکستان اور چین سے دراندازی کا مستقل خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف جموں و کشمیر کی کئی سیاسی پارٹیوں اور سماجی کارکنان نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے اور ان درخواستوں پر سپریم کورٹ کی آئینی بنچ 14 نومبر کو سماعت کرے گی۔
پانچ اگست کو مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو 370 اور 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کو ختم کر کے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ اور اسے مرکز کے زیرانتظام علاقہ قرار دیا۔