قابل ذکر ہے کی منگل کو عدالت عالیہ میں انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان تینوں رہنمائوں میں کوئی بھی قید یا نظر بند نہیں نہ ہی ان پر کسی بھی قسم کی کوئی پابندی عائد ہے، جس پر عدالت نے مظفر شاہ، بیگم خالدہ اور مصطفیٰ کمال کی عارضی کو خارج کرتے ہوئی کہا کہ وہ اپنا موقف صحیح طریقے سے پیش کریں۔
عالیہ نے انتظامیہ کی جانب سے عدالت میں کیے گئے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت میں انتظامیہ نے جھوٹا بیان دیا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’عدالت نے ہماری بات پر کوئی غور نہیں کیا۔‘‘ جبکہ ’’عدالت کے اس رویے سے عدالتوں پر سے بھروسہ اُٹھ چکا ہے۔‘‘
واضح رہے کی یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ جب مظفر شاہ کو رہائش گاہ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے قبل بھی گزشتہ ماہ شاہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے لیے صحافیوں کو دعوت نامے بھجوائے تھے تاہم پولیس نے دفعہ 144 نافذ ہونے کا حوالہ دے کر اُن کی پریس کانفرنس کو منعقد ہونے نہیں دیا۔