کشمیر فلم فیسٹیول منسوخ - کشمیر ورلڈ فلم فیسٹیول (کے ڈبلیو ایف ایف) کا پانچواں ایڈیشن دسمبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہونا
وادی کشمیر کی غیر یقینی صورتحال کے دوران کشمیر ورلڈ فلم فیسٹیول (کے ڈبلیو ایف ایف) کے پانچویں ایڈیشن کو منسوخ کر دیا گیا۔

وادی میں کھوئی ہوئی فلمی ثقافت کی بحالی کے لیے کشمیر ورلڈ فلم فیسٹیول (کے ڈبلیو ایف ایف) کا پانچواں ایڈیشن دسمبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہونا تھا۔ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں غیر علانیہ ہڑتال اور پابندیوں کے سبب منسوخ کردیا گیا ہے۔
بتادیں کہ سات روزہ میلہ کشمیر میں اپنی نوعیت کا پہلا تہوار ہے کیوں کہ یہاں سنیما ہال بند ہیں۔ فلم فیسٹول وادی میں 2017 سے منعقد کی جارہی ہے اور اس سے قبل چار ایڈیشن ہوچکے ہیں۔ منتظمین مئی سے پانچواں ایڈیشن منعقد کرنے کے لیے کام کر رہے تھے۔
مقامی فلم ساز اور فیسٹول کے ہدایتکار مشتاق علی احمد خان فلم اور ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایف ٹی آئی آئی)، نیشنل فلم آرکائیوز آف انڈیا (این ایف اے آئی) اور کے ساتھ میلے کا اہتمام کررہے ہیں۔
مشتاق علی احمد خان نے کہا کہ' نیا ایڈیشن مارچ 2020 تک ملتوی کردیا گیا۔'
انہوں نے کہا کہ' ہمیں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر آخری لمحے میں فلم فیسٹول کو منسوخ کرنا پڑا۔'
خان نے کہا کہ اس فلم فیسٹول کا مقصد کشمیر کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے اور ان کے لیے عالمی سطح کی فلمیز اسکرین کرنا ہے۔ اب ایک ساتھ فلمیں دیکھنے کا کلچر ختم ہوگیا ہے۔ یہ میلہ فلمی شائقین کو قومی اور بین الاقوامی فلمیں دیکھنے کے لیے اکٹھا کررہا ہے۔
اس فیسٹیول میں تبو ، مدھور بھنڈارکر، راجیت کپور ، انجم راجابلی ، ارونارجے پاٹل ، کومل نہٹا اور راج بنسل جیسے اداکار شریک ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ 1980 کی دہائی میں وادی کشمیر میں 15 سنیما ہال تھے جن میں سے نو سرینگر میں تھے۔ ان میں مشہور سرینگر میں براڈوے، ریگل، نیلم، اور پیلاڈیم تھے۔ عسکریت پسندی کے منظر عام پر آنے کے بعد زیادہ تر تھیٹرز سکیورٹی فورسز کے کیمپز میں تبدیل ہوگئے جبکہ دیگر کو ہوٹلز، شاپنگ کمپلیکس اور یہاں تک کہ ایک اسپتال میں تبدیل کردیا گیا۔
Kashmir film festival put off till March amid security concerns
Conclusion: