نیشنل یونین آف جرنلسٹس (انڈیا) کی قیادت میں مختلف میڈیا تنظیموں کے صحافیوں کے ایک وفد نے جموں، لداخ اور کشمیر کا دورہ کیا۔ وفد نے گورنر ستیہ پال ملک سے بھی ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
وفد کا احساس تھا کہ جموں اور لداخ میں جہاں تبدیلی اور امید نئی کروٹ لے رہی ہے اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنائے جانے پر وہاں کے لوگ خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔
وہیں وادی کشمیر میں عام آدمی کی زندگی خدشات سے دوچار نظر آتی ہے۔ وادی میں عوام سے بات چیت کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ لوگ اپنی شناخت بتانے کے لیے تیار نہیں تھے۔
لوگوں نے کشمیری رہنماوں کے خلاف ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔ تاہم بیشتر کشمیریوں کو ابھی تک دفعہ 370کے خاتمے سے ہونے والے نفع اور نقصان کا اندازہ نہیں ہے۔
لوگوں میں اپنے مستقبل کے تئیں کافی خدشہ پایا جاتا ہے اور وہ ترقی اور روزگار سے متعلق سوالات کرتے ہیں۔ انہیں زمین کی خریدوفرخت کے سلسلے میں بھی خدشات ہیں اور حکومت سے ان معاملات پر ٹھوس اقدامات کی امید کررہے ہیں۔
وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک پر پابندی کی وجہ سے عوام اور بالخصوص نوجوان کافی ناراض ہیں۔ نوجوان یہ سوال بھی پوچھ رہے ہیں کہ حکومت انہیں روزگار فراہم کرنے کے لیے کیا اقداما ت کررہی ہے۔
یوں تو مرکزی سکیورٹی فورسز کے سلسلے میں مقامی کشمیریوں میں کسی طرح کی ناراضگی نہیں ہے لیکن بعض نوجوانوں نے شکایت کی کہ پوچھ گچھ کے نام پر مقامی پولیس کا رویہ اچھا نہیں رہتا ہے۔
گورنر ستیہ پال ملک نے دورے پر گئے وفد سے ملاقات کے دوران امید ظاہر کی کہ وادی میں حالات جلد ہی معمول پر آجائیں گے اور موبائل و انٹرنیٹ پر سے پابندی ختم کردی جائے گی۔