وہیں معاشرے میں حق اور سچ کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عوام میں سیاسی مذہبی اور اخلاقی و سماجی شعورکی آگاہی بھی فراہم کرنا ہے۔
عالمی یوم آزادی صحافت کا آغاز 1991سے نمیبیا سے شروع ہوا۔ صحافت معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے، اگرسچائی کے ساتھ کی جائے۔ ظاہر ہے کہ اگر سچائی کے ساتھ صحافت کی کارگزاری ہوگی تو یہ زمانے کی روش و رفتار اور معاشرتی ضرورتوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھے گی۔
جہاں ہم پریس کی آزادی کی بات کرتے ہیں وہیں کشمیر میں صحافیوں کو روز اپنی جان کی بازی لگا کر عوام کے لیے صحیح اور سچی خبر لانے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ کشمیر کے صحافیوں کے لیے غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔
نا مساعد حالات میں کام تو کوئی بڑا دل والا ہی کرسکتا ہے۔ وادی کے بزرگ صحافیوں کا ماننا ہے کہ ہر روز ایک امتحان ہوتا ہے اور اپنے گھر واپس صحیح سلامت آنے کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی۔
سچ کے سپاہیوں کو قربانیاں دینی پڑتی ہیں اور اس کے لیے صحافیوں کو تیار رہنا چاہیے۔ کشمیر کے کچھ جانے مانے اور کچھ ابھرتے ہوئے صحافیوں نے اپنے خیالات ای ٹی وی بھارت کے ساتھ کچھ اس طرح بیان کیا ہے۔