ETV Bharat / state

کشمیر میں ایک ماہ سے عام زندگی متاثر - مفلوج

وادی کشمیر میں آج ایک ماہ سے بندشوں اور مواصلاتی خدمات پر پابندی کا سلسلہ جاری ہے۔ فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے طلبا، روزگار کے متلاشی نوجوان اور پیشہ ور افراد سخت پریشان ہیں۔

کشمیر میں ایک ماہ سے عام زندگی مفلوج
author img

By

Published : Sep 3, 2019, 7:22 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 7:59 AM IST

ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیز میں داخلے کے خواہشمند طلبا اور روزگار ڈھونڈنے میں مصروف نوجوانوں کو آن لائن فارم جمع کرنے کے لیے جموں یا ملک کی دوسری ریاستوں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے۔ پیشہ ور افراد کی ایک بڑی تعداد جن کا کام کاج انٹرنیٹ پر منحصر ہے، پہلے ہی کشمیر چھوڑ کر چلے گئی ہے۔

وادی کے سبھی دس اضلاع میں مواصلاتی خدمات گذشتہ 30 روز سے معطل ہیں۔ اگرچہ وادی کے بیشتر قصبوں میں لینڈ لائن فون خدمات بحال کی جاچکی ہیں۔ تاہم سرینگر کے لال چوک اور پائین شہر میں یہ خدمات ہنوز معطل ہیں۔

حکومت کے ترجمان روہت کنسل کا کہنا ہے کہ 'سرینگر میں میڈیا دفاتر کے فون و انٹرنیٹ کنکشن بحال کرنے کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔'

موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی بھر میں منگل کے روز مسلسل 30 ویں روز بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم سری نگر کے سول لائنز و بالائی شہر اور مختلف اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ 'وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے۔ تاہم اس کے برعکس اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سرینگر کے دو تین ہسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لیے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔'

انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ 'وادی میں عائد پابندیوں میں نرمی لانے اور لینڈ لائن و موبائل فون خدمات کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے۔'

انہوں نے بتایا کہ 'وادی کے 90 فیصد علاقے ایسے ہیں جہاں کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔'


اطلاعات کے مطابق پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں۔ تاہم لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے اور پتھراؤ کرنے والے نوجوانوں سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔

ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیز میں داخلے کے خواہشمند طلبا اور روزگار ڈھونڈنے میں مصروف نوجوانوں کو آن لائن فارم جمع کرنے کے لیے جموں یا ملک کی دوسری ریاستوں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے۔ پیشہ ور افراد کی ایک بڑی تعداد جن کا کام کاج انٹرنیٹ پر منحصر ہے، پہلے ہی کشمیر چھوڑ کر چلے گئی ہے۔

وادی کے سبھی دس اضلاع میں مواصلاتی خدمات گذشتہ 30 روز سے معطل ہیں۔ اگرچہ وادی کے بیشتر قصبوں میں لینڈ لائن فون خدمات بحال کی جاچکی ہیں۔ تاہم سرینگر کے لال چوک اور پائین شہر میں یہ خدمات ہنوز معطل ہیں۔

حکومت کے ترجمان روہت کنسل کا کہنا ہے کہ 'سرینگر میں میڈیا دفاتر کے فون و انٹرنیٹ کنکشن بحال کرنے کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔'

موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی بھر میں منگل کے روز مسلسل 30 ویں روز بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم سری نگر کے سول لائنز و بالائی شہر اور مختلف اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ 'وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے۔ تاہم اس کے برعکس اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سرینگر کے دو تین ہسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لیے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔'

انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ 'وادی میں عائد پابندیوں میں نرمی لانے اور لینڈ لائن و موبائل فون خدمات کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے۔'

انہوں نے بتایا کہ 'وادی کے 90 فیصد علاقے ایسے ہیں جہاں کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔'


اطلاعات کے مطابق پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں۔ تاہم لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے اور پتھراؤ کرنے والے نوجوانوں سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔

Intro:Body:

jk: current situation in kashmir valley 


Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 7:59 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.