دفعہ 370 ہٹتے ہی اب وہاں کی بیٹیاں ہمارے درمیان بہو بن کر سامنے آرہی ہیں۔ ٹھیک ایسا ہی معاملہ راجستھان کے سری گنگا نگر میں سامنے آیا ہے۔ جب یہاں کے اکشے اروڑا نے جموں اینڈ کشمیر کی لڑکی سے شادی کرکے وہاں کی ثقافت میں ملنے کی کوشش کی ہے۔
سری گننگا نگر کا نوجوان اور جموں وکشمیر کی لڑکی کا تعارف دہلی میں ہوا تھا۔
دفعہ 370 کی وجہ سے گذشتہ دو برسوں سے معاشقہ کی وجہ سے دونوں شادی کے بندھن میں نہیں بندھ پارہے تھے اور اب ایک ملک ایک آئین ہونے پر دو دلوں کے درمیان کی دوریاں بھی زیادہ دن تک نہیں رہ سکیں۔
دفعہ 370 اور 35اے کی وجہ سے جو مسائل تھے وہ اب ختم ہوگئے ہیں۔
پرانی دہلی کے چاندنی چوک علاقے میں رہنے والے اکشے کا کہنا ہے کہ 2 سال قبل وہ دہلی میں نوکری کررہے تھے، وہیں پر جموں کی کامنی سے ان کی ملاقات ہوگئی۔
شناسائی کے دوران پتہ چلاکہ کامنی راجپوت اپنی پھوپھی کے ساتھ دہلی میں رہتی ہے۔
آہستہ آہستہ دونوں کی ملاقات محبت میں تبدیل ہوگئی۔ کامنی آبائی طور سے جموں کی رہنے والی ہے۔
جموں میں ہی وہ تعلیم حاصل کررہی ہیں۔
کچھ دنوں کے لیے وہ دہلی میں اپنی پھوپھی سے ملنے کے لیے گئی تھی اور وہاں اس کی ملاقات اکشے اروڑا سے ہوگئی تھی۔ دونوں کےد رمیان ذات کی تفریق ہیں۔ کامنی بیہال ذات سے برہمن راجپوت ہیں اور اکشے اروڑا ہیں۔ دونوں کے درمیان یہ تفریق بھی کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ دفعہ 370 کی وجہ سے دونوں کے درمیان جو دوریاں تھیں وہ بھی اب ختم ہوگئیں تھیں۔
عاشق جوڑا کہناہے کہ دفعہ 370 ختم ہونے کے بعد دونوں کے اہل خانہ بھی رضامند ہوگئے اور اب وہ شادی کے بندھن میں بندھ گئے ہیں۔
ضلع کلکٹر کی مہر لگنے کے بعد اب کامنی اکشے کی شادی بین ریاستی خصوصی ضابطہ میں درج ہوگئی ہے۔
اکشے اورکمانی دونوں اپنے خوابوں کو پورا ہوتے دیکھ کر کافی خوش ہیں۔
شادی ہونے کے بعد اب اکشے کا کنبہ اکتوبر میں رسپسشن کا پروگرام طے کیا ہے۔ جس میں جموں اینڈ کشمیرسے کافی رشتہ دار سری گنگا نگر میں آئیں گے۔ اکشے اپنے والد کے ساتھ سری گنگا نگر میں حوژری کا کاروبار کرتے ہیں۔