اگرچہ انتظامیہ نے پانی کی نکاسی کے لئے پمپوں کو کام پر لگایا، لیکن اس سے قبل پانی دکانوں اور مکانوں میں گھس کر مال کو خراب بھی کرگیا تھا اور مکینوں کے لئے بھی پریشانیوں کا باعث بن گیا تھا۔
ادھر محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق وادی میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران مزید بارشیں ہوسکتی ہیں۔
محکمہ کے مطابق سری نگر میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 26.4 ملی میٹر بارش ریکارڑ کی گئی۔سری نگر کا تجارتی مرکز لالچوک جمعرات کی صبح جھیل کا نظارہ پیش کررہا تھا، جہاں گاڑیوں کو چلنے میں دقتیں پیش آرہی تھیں وہیں راہگیر اپنے جوتے ہاتھ میں اٹھائے چل تو رہے تھے لیکن انہیں خوف تھا کہ کہیں ڈرین میں گر کر زخمی نہ ہوجائیں۔
کئی دکانوں میں پانی گھس گیا تھا جس کی وجہ سے وہاں مختلف قسم کے مال کو کافی نقصان پہنچا تھا۔ لالچوک کے گروپیش سڑکوں پر کم سے کم دوفٹ پانی جمع تھا جو سڑکیں نہیں بلکہ دریا و جھیل دکھائی دیتی تھیں۔اسکولی بچوں کو اسکول جانے کے لئے والدین اپنے کندھوں پر اٹھا رہے تھے۔ ایک والد نے میڈیا کو بتایا کہ ہم دس منٹ کی بارش میں ڈوب جاتے ہیں اور بچوں کو اسکول لانے لے جانے کے لئے ہمیں انہیں اپنے کندھوں پر اٹھانا پڑتا ہے۔
رزیڈنسی روڑ اور ریگل چوک میں بھی کئی فٹ پانی جمع ہوا تھا جس سے راہگیروں کو چلنے پھرنے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔
پانی ایکسچینج روڑ پر کئی عمارتوں بشمول یو این آئی دفتر اور ریڈ کراس دفتر میں گھس گیا تھا اور ان دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کو دفتروں میں داخل ہونے کے لئے اپنے جوتے ہاتھوں میں اٹھانے پڑے۔
چند منٹوں کی بارش میں سرینگر کی سڑکیں زیر آب
وادی کشمیر میں جمعرات کی صبح چند منٹوں تک جاری رہنے والی بارشوں سے شہر سرینگر کی تمام بڑی سڑکیں بالخصوص تاریخی لالچوک زیر آب آنے سے لوگوں کو گوناگوں دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
اگرچہ انتظامیہ نے پانی کی نکاسی کے لئے پمپوں کو کام پر لگایا، لیکن اس سے قبل پانی دکانوں اور مکانوں میں گھس کر مال کو خراب بھی کرگیا تھا اور مکینوں کے لئے بھی پریشانیوں کا باعث بن گیا تھا۔
ادھر محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق وادی میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران مزید بارشیں ہوسکتی ہیں۔
محکمہ کے مطابق سری نگر میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 26.4 ملی میٹر بارش ریکارڑ کی گئی۔سری نگر کا تجارتی مرکز لالچوک جمعرات کی صبح جھیل کا نظارہ پیش کررہا تھا، جہاں گاڑیوں کو چلنے میں دقتیں پیش آرہی تھیں وہیں راہگیر اپنے جوتے ہاتھ میں اٹھائے چل تو رہے تھے لیکن انہیں خوف تھا کہ کہیں ڈرین میں گر کر زخمی نہ ہوجائیں۔
کئی دکانوں میں پانی گھس گیا تھا جس کی وجہ سے وہاں مختلف قسم کے مال کو کافی نقصان پہنچا تھا۔ لالچوک کے گروپیش سڑکوں پر کم سے کم دوفٹ پانی جمع تھا جو سڑکیں نہیں بلکہ دریا و جھیل دکھائی دیتی تھیں۔اسکولی بچوں کو اسکول جانے کے لئے والدین اپنے کندھوں پر اٹھا رہے تھے۔ ایک والد نے میڈیا کو بتایا کہ ہم دس منٹ کی بارش میں ڈوب جاتے ہیں اور بچوں کو اسکول لانے لے جانے کے لئے ہمیں انہیں اپنے کندھوں پر اٹھانا پڑتا ہے۔
رزیڈنسی روڑ اور ریگل چوک میں بھی کئی فٹ پانی جمع ہوا تھا جس سے راہگیروں کو چلنے پھرنے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔
پانی ایکسچینج روڑ پر کئی عمارتوں بشمول یو این آئی دفتر اور ریڈ کراس دفتر میں گھس گیا تھا اور ان دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کو دفتروں میں داخل ہونے کے لئے اپنے جوتے ہاتھوں میں اٹھانے پڑے۔
salman
Conclusion: