ETV Bharat / state

جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں

author img

By

Published : Feb 27, 2020, 2:11 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 6:14 PM IST

دفعہ 370 کی منسوخی کو جہاں بی جے پی حکومت نے تاریخی فیصلہ قرار دے کر جموں و کشمیر کی ترقی اور بے روزگاری کو ختم کرنے میں ایک رکاوٹ کے طور پیش کیا تھا، وہیں جموں و کشمیر میں ہی مرکزی حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ گزشتہ ماہ لیے گئے ایک اہم حکمنامے کو کالعدم کیا جائے۔

جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں
جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں

گزشتہ ماہ مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر نوجوانوں کو دی گئی عمر میں رعایت کو ختم کرنے کے احکامات صادر کئے تھے، جس سے نوجوانوں میں مایوسی چھاگئی اور کئی سیاسی جماعتوں نے اس فیصلے پر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔

اس رعایت سے جموں و کشمیر نوجوانوں کو مرکز کے مختلف نوکریوں بشمول سول سروس امتحانات میں پانچ برس عمر میں رعایت دی جاتی تھے۔اس رعایت سے جموں و کشمیر کے وہ نوجوان مستفید ہوتے تھے جن کا جنم سنہ 1980 تا 1989کے درمیان ہوا تھا۔

جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں
جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں

مرکزی حکومت نے یہ رعایت وجہ سے دے تھی کہ جموں و کشمیر میں ان برسوں کے دوران عسکریت پسندی اور نامسائد حالات کی وجہ سے نوجوانوں کو تعلیمی لحاظ سے کافی نقصان ہوا تھا اور وہ حالات کی وجہ سے ملک کے دیگر تعلیم تافتہ نوجوانوں سے مقابلہ نہین کر پائیں گے۔

جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں
جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں

جموں و کشمیر کے بی جے پی کے صدر رویندر رینہ نے وزیراعظم کے دفتر میں تعینات مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے نام ایک مکتوب بھیجا ہے جس میں انہیں کہا گیا جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو عمر میں رعایت دینے والے فیصلے کو واپس لیا جائے کیوکہ اس حکمنامے سے یوٹی کے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں ناراضگی پیدا ہوگئی ہے اور انکے بے روزگار ہونے کے مزید خدشات بڑھ گئے ہیں۔

رویندر رینہ نے مزید لکھا ہے کہ ـایک طرف سے مرکزی حکومت دعوے کر رہی ہے کہ نئی سیاسی اور قانونی نظام سے جموں و کشمیر میں نئی ترقی ہوگی اور نوجوانوں کو نوکریوں کے مواقع مئیسر ہوں گے، وہیں حیرانگی والی بات ہے کہ بھارتہ سرکار نے سخت اور غیر موزوں فیصلے لیا ہے جس سے نوجوانوں کیلئے تباہ کن نتایج پیش آئیں گے۔

وہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکز کے اس حکمنامے کے بعد جموں خطے میں بھاجپا کی حمایت کرنے والے نوجوانوں نے متعدد بار بھاجپا اور آر ایس ایس دفاتروں میں جاکر اپنی ناراضگی دکھائی ہے اور اس فیصلے کو جونوانوں کے خلاف قرار دے کر انہیں باور کیا ہے کہ وہ مرکزی حکومت سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کریں۔

اس ضمن میں گزشتہ دنوں جموں میں اس فیصلے کے خلاف متعدد نوجوانوں نے ایک دستطختی مہم کا انعقاد بھی کیا تھا جس کو وہ بطور احتجاج مرکزی حکومت کو پیش کریں گے۔

گزشتہ ماہ مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر نوجوانوں کو دی گئی عمر میں رعایت کو ختم کرنے کے احکامات صادر کئے تھے، جس سے نوجوانوں میں مایوسی چھاگئی اور کئی سیاسی جماعتوں نے اس فیصلے پر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔

اس رعایت سے جموں و کشمیر نوجوانوں کو مرکز کے مختلف نوکریوں بشمول سول سروس امتحانات میں پانچ برس عمر میں رعایت دی جاتی تھے۔اس رعایت سے جموں و کشمیر کے وہ نوجوان مستفید ہوتے تھے جن کا جنم سنہ 1980 تا 1989کے درمیان ہوا تھا۔

جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں
جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں

مرکزی حکومت نے یہ رعایت وجہ سے دے تھی کہ جموں و کشمیر میں ان برسوں کے دوران عسکریت پسندی اور نامسائد حالات کی وجہ سے نوجوانوں کو تعلیمی لحاظ سے کافی نقصان ہوا تھا اور وہ حالات کی وجہ سے ملک کے دیگر تعلیم تافتہ نوجوانوں سے مقابلہ نہین کر پائیں گے۔

جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں
جموں و کشمیر: بی جے پی، مقامی اکائی مرکزی حکومت سے نالاں

جموں و کشمیر کے بی جے پی کے صدر رویندر رینہ نے وزیراعظم کے دفتر میں تعینات مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے نام ایک مکتوب بھیجا ہے جس میں انہیں کہا گیا جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو عمر میں رعایت دینے والے فیصلے کو واپس لیا جائے کیوکہ اس حکمنامے سے یوٹی کے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں ناراضگی پیدا ہوگئی ہے اور انکے بے روزگار ہونے کے مزید خدشات بڑھ گئے ہیں۔

رویندر رینہ نے مزید لکھا ہے کہ ـایک طرف سے مرکزی حکومت دعوے کر رہی ہے کہ نئی سیاسی اور قانونی نظام سے جموں و کشمیر میں نئی ترقی ہوگی اور نوجوانوں کو نوکریوں کے مواقع مئیسر ہوں گے، وہیں حیرانگی والی بات ہے کہ بھارتہ سرکار نے سخت اور غیر موزوں فیصلے لیا ہے جس سے نوجوانوں کیلئے تباہ کن نتایج پیش آئیں گے۔

وہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکز کے اس حکمنامے کے بعد جموں خطے میں بھاجپا کی حمایت کرنے والے نوجوانوں نے متعدد بار بھاجپا اور آر ایس ایس دفاتروں میں جاکر اپنی ناراضگی دکھائی ہے اور اس فیصلے کو جونوانوں کے خلاف قرار دے کر انہیں باور کیا ہے کہ وہ مرکزی حکومت سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کریں۔

اس ضمن میں گزشتہ دنوں جموں میں اس فیصلے کے خلاف متعدد نوجوانوں نے ایک دستطختی مہم کا انعقاد بھی کیا تھا جس کو وہ بطور احتجاج مرکزی حکومت کو پیش کریں گے۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 6:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.