بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ترون چگ نے کہا کہ جموں وکشمیر ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے۔ اب وہاں پر سکیورٹی فورسز کے تشدد ، پتھراؤ اور ہلاکتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
انہوں نے آج ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں نے بندوقیں اور دہشت گردی ختم کردی ہے اور ترقی کی راہ تلاش شروع کردی ہے۔
مرکزی وزارت داخلہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ۔ سنہ 2020 میں جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے واقعات میں 2019 کے مقابلے میں 63.93 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال اس کی عکاسی کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں سال 2020 میں سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 29.11 فیصد اور عام شہریوں کی ہلاکتوں میں 14.28 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
سال 2019 کے مقابلہ میں 2020 میں 87.13 فیصد کمی کے ساتھ کشمیر میں پتھراؤ کے واقعات میں بھی زبردست کمی واقع ہوئی ہے جس سے واضح طور پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں نے اپنی ذہنیت کو تبدیل کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوجوان اب اختلافی اور تفرقہ انگیز قوتوں کے ذریعہ گمراہ نہیں ہونا چاہتے ہیں اور وہ تعلیم اور روزگار پر ہی توجہ دیں گے۔
چغ نے الزام عائد کیا کہ ماضی میں کئی دہائیوں تک عبداللہ اور مفتی خاندان سستی سیاست کرتے رہے اور جموں و کشمیر سے وابستہ لوگوں کو ترقی سے محروم کردیا۔
انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ جموں و کشمیر پر ایک نیا دور شروع ہوگیا ہے اور اس سے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ آئے گی۔
دریں اثنا ، چغ نے 30 سالہ روبیا سعید اغوا کیس میں جے کے ایل ایف کے سپریمو یاسین ملک اور 9 دیگر افراد کے خلاف سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ذریعہ الزامات عائد کرنے کا خیرمقدم کیا۔