سرینگر: مزکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر میں این سی اور پی ڈی پی کی سربراہی میں دفعہ 370 کی بحالی کے لیے پی اے جی ڈی کو تشکیل دیا گیا تھا۔ پی اے جی ڈی ابتدائی ایام میں کافی سرگرم تھی تاہم گزشتہ ایک برس سے اس اتحاد کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے، نہ کوئی اجلاس منعقد ہوا۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ پی اے جی ڈی اس وقت غیر فعال ہوئی جب فاروق عبداللہ کی سربراہی میں جموں و کشمیر کی اپوزیشن جماعتوں نے آل پارٹیز اجلاس میں شرکت کی۔ یہ اجلاس سری نگر اور جموں میں منعقد ہوئے جس میں شیو سینا نے بھی حصہ لیا اگرچہ شیو سینا نے دفعہ 370 کے خاتمے پر جموں میں جشن منایا تھا۔
پی اے جی ڈی میں حالیہ دنوں بڑی دراڑیں پیدا ہوئی جب پی ڈی پی کے نوجوان لیڑر وحید پرہ نے این سی پر 1987 کے انتخابات میں دھاندلی کرنے کا الزام عائد کیا۔ یہ الزام این سی تمام مخالف جماعتیں عائد کرتی آرہی ہے۔ اس بیان کے بعد دونوں جماعتیں ایک دوسرے کا گریبان پکڑنے پر آئے ہے۔ نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ وہ بھی منہ میں زبان رکھتے ہے لیکن عوامی مفاد کے لئے وہ خاموش رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔این سی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ پی ڈی پی کے لیڑر وحید پرہ نے ان پر غیر ضروری نشانہ سادا ہے جس سے پی اے جی ڈی اتحاد ٹوٹ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:AB Rahman Veeri پی ڈی پی مظلوم قوم کی بہتر ترجمانی کی اہل: عبدالرحمان ویری
پی ڈی پی ترجمان اعلی سہیل بخاری کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کے عوامی مفاد کے لئے دونوں جماعتوں کو متحد رہنا ضروری ہے۔ لیکن جس طرح سے اب نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی پنچایتی و بلدیاتی انتخابات کے لیے علیحدہ طور سرگرمیاں کر رہی ہیں اس سے ظاہر ہے کہ پی اے جی ڈی اب ماضی کی کہانی ہے۔