گزشتہ سال کے 5 اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا جس کے آج چھ ماہ مکمل ہوگئے۔
پرینکا گاندھی وڈرا نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا:' جموں و کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلیٰ بغیر کسی الزام کے قید میں رہنے کے چھ ماہ مکمل ہوگئے اور لاکھوں افراد کو جموں و کشمیر میں بند کردیا گیا۔'
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ' چھ ماہ قبل ہم پوچھ رہے تھے کہ یہ کب تک چلتا رہے گا؟ اور اب ہم پوچھ رہے ہیں کہ کیا بھارت ابھی بھی جمہوریت ہے یا نہیں؟'
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو ختم کر دیا اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ گذشتہ سال 31 اکتوبر کو بھارت نے سابق ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو باضابطہ طور پر نافذ کردیا۔
جموں و کشمیر میں مرکزی دھارے میں شامل 35 سیاستدانوں اور 500 سیاسی کارکنان کو بھی حراست میں لیا گیا۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی اب بھی نظربند ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے تین رہنماؤں اور پی ڈی پی میں سے ایک کو چھ ماہ کی نظربندی کے بعد اتوار کے روز رہا کیا گیا تھا۔