ETV Bharat / state

تازہ گرفتاریوں پر حریت کانفرنس کی مذمت

author img

By

Published : Jan 15, 2021, 9:27 PM IST

حریت کانفرنس نے جموں وکشمیر میں بلا جواز گرفتاریوں پر فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کی کارروائیوں کو انتقامی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

تازہ گرفتاریوں پر حریت کانفرنس کی مذمت
تازہ گرفتاریوں پر حریت کانفرنس کی مذمت

حریت کانفرنس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ طاقت کے بل پر جموں وکشمیر میں ایک طرف جہاں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے، وہیں دوسری طرف 5 اگست 2019 کے دوران اور اس سے پہلے سے گرفتار کئے گئے سینکڑوں کشمیری نوجوانوں، معزز شہریوں، سیاسی کارکنوں اور سیاسی رہنماﺅں کو جیلوں اور گھروں میں نظر بند رکھا گیا ہے جو حد درجہ افسوسناک اور باعث تشویش ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

بیان میں حریت چیرمین جناب میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی گزشتہ ڈیڑھ سال سے مسلسل نظر بندی اور کشمیر سمیت بھارت کی مختلف جیلوں جن میں تہاڑ جیل ، کوٹ بھلوال جیل ، جودھ پور جیل ، آگرہ جیل، امپھلا جیل، ہریانہ جیل وغیرہ شامل ہیں میں گزشتہ کئی برسوں سے مقید سیاسی قائدین محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، محترمہ آسیہ اندرابی، محترمہ فہمیدہ صوفی، محترمہ ناہیدہ نسرین وغیرہ کی مسلسل حراست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان قائدین کو جرم بے گناہی کی پاداش میں جیل میں رکھا گیا ہے اور آج تک ان کے خلاف کوئی بھی جرم ثابت نہیں کیا جاسکا ہے۔

حریت نے گزشتہ کئی سال سے مقید رکھے گئے سیاسی اور سماجی کارکن سرجان برکاتی کی رہائی کے بعد گزشتہ کل انہیں ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ ربن سے دوبارہ گرفتار کرنے کی کارروائی کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے اسکے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ۔

بیان میں کہا گیا کہ ظلم و جبر اور زور زبردستی کی کارروائیوں سے عوام کی جائز آواز کو دبانے کی پالیسی نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ کشمیری عوام کیخلاف جارحیت اور بربریت روا رکھنے اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تئیں دنیا بھر کے انصاف پسند اقوام و ممالک خاص طور پرمسلمہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو آواز بلند کرنی چاہئے۔

حریت کانفرنس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ طاقت کے بل پر جموں وکشمیر میں ایک طرف جہاں بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے، وہیں دوسری طرف 5 اگست 2019 کے دوران اور اس سے پہلے سے گرفتار کئے گئے سینکڑوں کشمیری نوجوانوں، معزز شہریوں، سیاسی کارکنوں اور سیاسی رہنماﺅں کو جیلوں اور گھروں میں نظر بند رکھا گیا ہے جو حد درجہ افسوسناک اور باعث تشویش ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

بیان میں حریت چیرمین جناب میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی گزشتہ ڈیڑھ سال سے مسلسل نظر بندی اور کشمیر سمیت بھارت کی مختلف جیلوں جن میں تہاڑ جیل ، کوٹ بھلوال جیل ، جودھ پور جیل ، آگرہ جیل، امپھلا جیل، ہریانہ جیل وغیرہ شامل ہیں میں گزشتہ کئی برسوں سے مقید سیاسی قائدین محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، سید شاہد یوسف، سید شکیل احمد، محترمہ آسیہ اندرابی، محترمہ فہمیدہ صوفی، محترمہ ناہیدہ نسرین وغیرہ کی مسلسل حراست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان قائدین کو جرم بے گناہی کی پاداش میں جیل میں رکھا گیا ہے اور آج تک ان کے خلاف کوئی بھی جرم ثابت نہیں کیا جاسکا ہے۔

حریت نے گزشتہ کئی سال سے مقید رکھے گئے سیاسی اور سماجی کارکن سرجان برکاتی کی رہائی کے بعد گزشتہ کل انہیں ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ ربن سے دوبارہ گرفتار کرنے کی کارروائی کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے اسکے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ۔

بیان میں کہا گیا کہ ظلم و جبر اور زور زبردستی کی کارروائیوں سے عوام کی جائز آواز کو دبانے کی پالیسی نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ کشمیری عوام کیخلاف جارحیت اور بربریت روا رکھنے اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تئیں دنیا بھر کے انصاف پسند اقوام و ممالک خاص طور پرمسلمہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو آواز بلند کرنی چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.