جموں و کشمیر انتظامیہ نے کورونا وائرس وبا کے پیش نظر احتیاطی طور پر سبھی تعلیمی ادارے 31 مارچ تک بند کر دیے ہیں لیکن انتظامیہ نے سرکاری ہسپتالوں میں تیمارداروں کی بھیڑ کو روکنے کیلئے کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے۔
کشمیر کے تمام سرکاری و نجی ہسپتالوں میں آئے روز بیماروں کی ایک کثیر تعداد علاج و معالجے کے لئے آتی ہیں جن کے ساتھ کئی تیمار دار بھی ہوتے ہیں نتیجتاً ہسپتالوں میں کافی بھیڑ جمع ہوتی ہے۔
کورونا وائرس وبا سے محفوظ رہنے کیلئے ماہرین طب کا مشورہ ہے کہ بھیڑ والے مقامات سے دور رہیں لیکن سرینگر کے سرکاری ہسپتالوں میں تیمارداروں کی تعداد کم کرنے کیلئے حکام نے کوئی ہدایت نامہ ابھی تک جاری نہیں کیا ہے۔
وہیں دسری جانب ان ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کے لئے ضروری ساز و سامان بھی بہت حد تک محدود ہے اور ہسپتال انتظامیہ نے عملہ کو موجود ساز و سامان کو طور طریقے سے استعمال کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
ادھر سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس، سکمز اور دیگر ہسپتالوں میں تیمارداروں کی کافی تعداد دیکھنے کو مل رہی ہے تاہم سرینگر کے لل دید ہسپتال انتطامیہ نے ہسپتال کو صاف رکھنے کیلئے صفائی کا آغاز کیا ہے اور لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ بیمار کے ساتھ ایک ہی تیماردار ہسپتال میں آئے۔
لیکن ایس ایم ایچ ایس اور سکمز جیسے بڑے ہسپتالوں میں ابھی تک انتطامیہ اس وبا کے متعلق اقدامات اٹھانے پر خاموش ہی ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چونکہ ہسپتال ایک حساس ادارہ ہیں اور یہاں پر غیر ضروری بھیڑ مریضوں کے لئے مزید خطرے کی وجہ بن سکتی ہے۔ اس لئے بیمار کے ساتھ صرف ایک تیمار دار ہی ہسپتال میں کافی ہے۔
قابل ذکر ہےگزشتہ روز سرینگر منسپل کارپوریشن کے مئیر جنید متو نے کہا کہ ایس ایم سی تمام سرکاری ہسپتالوں میں آنے والے دنوں میں صفائی کے ساتھ ساتھ دیگر ضروری اقدامات بھی اٹھانے جارہی ہے۔
متو نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ نجی ہسپتالوں میں موجود انتظامیہ صحت و صفائی کے حوالے سے از خود ضروری اقدامات اٹھائے۔ خلاف ورزی کرنے پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔