وادی کشمیر میں موسم سرما کی آمد اور سردیوں کے ایام شروع ہونے کے ساتھ ہی یہاں کے روایتی صدیوں پرانے لذیذ اور ذائقہ دار ہریسہ کی مانگ میں اضافہ ہوگیا ہے اور اس ہریسہ کو کھانے کے لیے مخصوص دکانوں پر صبح سے ہی لائین دیکھنے کو مل رہی ہے۔
ہریسہ سرینگر کے شہر کی مخصوص دکانوں پر ہی دستیاب ہے اور اس ہریسہ کو وہی تیار کرتے ہیں جو اس سے پشتینی طور پر وابستہ ہوتے ہیں۔
ہریسہ تیار کرنے میں گوشت اور چاول یا گیہوں بنیادی جز کے طور پر کام کرتے ہیں، وہیں اس کو لذیذ اور ذائقے دار بنانے کے لیے کئی مصالحے استعمال میں لائے جاتے ہیں۔ جنہیں بہتر اور مناسب طریقے سے استعمال میں لانے کے لیے یہی مخصوص ہریسہ تیار کرنے والے افراد ہی بخوبی جانکاری رکھتے ہیں۔
چونکہ یہ ہریسہ اکثر و بیشتر شہر خاص کی چند دکانوں پر ہی تیار کیا جاتا ہے، تاہم اس کا مزہ چھکنے کے لیے سرینگر کے مضافاتی اور کئی دیگر علاقوں سے لوگ جوق در جوق آتے ہیں۔
ہریسہ بنانے میں کافی محنت درکار ہوتی ہے اس کے لیے مختلف چیزوں کو پہلے ہی تیار رکھا جاتا ہے تاکہ صبح سویرے ان کا استعمال لاکر ہریسہ کھانے والے شوقین افراد کو بروقت پیش کیا جاسکے۔
سردیوں کے ان ایام میں ہریسہ کی مانگ بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور ہریسہ کی ان دکانوں پر گاہکوں کی کافی زیادہ بھیڑ بھاڑ دیکھی جارہی ہے۔
ہریسہ بنانے والے عمر سلطان نے کہا کہ اس وقت ہریسہ کی اتنی زیادہ مانگ ہوتی ہے کہ کئی افراد کو یہاں ہریسہ کھائے بغیر ہی واپس لوٹنا پڑتا ہے کیوں کہ صبح تیار کردہ ہریسہ چند گھنٹوں میں ہی ختم ہوجاتا ہے۔
اگر چہ ہریسہ اب ریستورانوں پر بھی دستیاب ہوتا ہےتاہم ہریسہ بنانے والے ان پیشہ ور افراد کا تیار کردہ ہریسہ کا ذائقہ ہی کچھ الگ ہوتا ہے اس روایتی ہریسہ کے شوقین اب نہ صرف وادی کشمیر میں پائے جاتی ہیں بلکہ بیرون ریاستوں اور ملکوں میں بھی اس کے شائقین موجود ہیں، جو ان ایام میں ہریسہ کا مزہ چکھنے کے لیے اس خاص ہریسہ کو یہاں سے منگواتے ہیں۔