جموں کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافات میں داچھی گام وائلڈ لائف سنکچری میں جنوری کے ماہ میں ایک ہانگل کی لاش پائی گئی تھی جو مبینہ طور گولی کا شکار ہوکر دم توڑ بیٹھی تھی۔
اطلاعات کے مطابق داچھی گام سنکچری میں سیر و تفریح پر چند مقامی لوگوں نے اس لاش کو دیکھا تھا اور اس کی تصویر لی تھی۔
اطلاعات کے مطابق ہانگل کو مبینہ طور پر شکاریوں نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا اور اس کی قیمتی سینگ کاٹ کر لے گئے تھے۔
تاہم داچھی گام وائلڈ لائف وارڈن الطاف حسین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں ہانگل کی لاش کے نمونے جانچ کے لئے چنڈی گڑھ بھیج دئے ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ رپورٹ آنے کے بعد ہی اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ کیا واقعی اس ہانگل کی موت گولی لگنے سے ہوئی ہے یا اس کو جنگلی جانوروں نے ہلاک کیا ہے۔
اس واقع سے کئی لوگوں میں تشویش پیدا ہوئی کیونکہ کشمیر میں ہانگل ہا جنگلی جانوروں کے تحفظ فراہم کرنے کے لیے الگ سے قانون موجود ہیں تاہم ہانگل کی تعداد میں کمی واقع ہوتی جا رہی ہے اس لیے اس پر مزید مستعد رہنے کی ضرورت ہے۔
ایک تخمینے کے مطابق سنہ 1990 میں ہانگل کی تعداد 5 ہزار بتائی جاتی تھی تاہم اب انکی تعداد گھٹ کر 237 ہوگئی ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔