ETV Bharat / state

'کشمیری نوجوانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک' - پبلک سروس کمیشن

جموں و کشمیر میں مستقل نوکریوں کے لیے نوٹیفکیشنز کے اجرا کا عمل 6 ماہ سے معطل رہنے پر مقامی نوجوانوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

'کشمیری نوجوانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک'
'کشمیری نوجوانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک'
author img

By

Published : Jan 30, 2020, 5:07 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 1:24 PM IST

نوجوانوں کے ایک گروپ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک جانب سے بے روز گار نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے کے دعوے کررہی ہے تو دوسری طرف مستقل نوکریوں کے لیے کسی بھی محکمہ کی طرف سے نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل ہی گزشتہ قریب چھ ماہ سے معطل ہے۔

'کشمیری نوجوانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک'


وسیم نامی ایک مقامی نواجوان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کیے جا رہے دعوے زمینی سطح پر کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بے روزگار نوجوان روزانہ اخبارات دیکھتے رہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے کوئی نوٹیفیکشن جاری کی گئی ہو لیکن گزشتہ 6 ماہ سے ایسی کوئی نوٹیکفیشن جاری نہیں کی گئی ہے جس سے وہ پریشان ہیں۔


وسیم احمد نے کہا کہ گزشتہ 5 ماہ کے دوران تقریباً 3 ہزار سے زائد افراد اپنی ملازمت سے سبکدوش ہوئے ہیں لیکن ان کی جگہ تقرری عمل میں نہیں لائی گئی ہے جو کہ بہت افسوس ناک ہے۔

الطاف وانی ایک اور مقامی نوجوان نے کہا کہ جب سے ریاست کو منقسم کرکے یونین ٹریٹری بنایا گیا تب سے یہاں بےروزگاری میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہوٹلز اور دیگر پرائیورٹ اداروں میں کام کر رہے تھے، تاہم دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد جو حالات یہاں بنے اس کی وجہ سے ان نوجوانوں کو اپنے روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔

الطاف وانی نے کہا کہ کشمیر میں پہلے سے ہی بے روز گاری کی وجہ سے نوجوان ڈپریشن کے شکار تھے اور اب خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد نوجوانوں میں ڈپریشن مزید بڑھ گیا ہے۔ یہاں کے نوجوان منشیات کا استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان عمر کے اس مقام پر ہیں کہ اگر وہ مزید انتظار کریں گے تو وہ ہمیشہ کے لیے بے روزگار ہو جائیں گے، کیونکہ وہ نوکری لگنے کے لیے درکار عمر کی حد پار کرنے والے ہیں۔
فہیم احمد نامی ایک اور نواجوان نے کہا کہ کشمیر میں بہت زیادہ سیاست ہوتی ہے اور انتظامیہ بھی کشمیر کے نوجوانوں کت ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ یہاں نوکریوں کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات اٹھائیں تاکہ یہاں کے نوجوان مزید ڈپریش کا شکار نہ ہوں اور وہ منشیات میں ملوث نہ ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصٰ حیثیت کے خاتمے اور ریاست کو منقسم کرنے کے بعد سے جموں وکشمیر میں سروس سلیکشن بورڈ اور جموں کشمیر پبلک سروس کمیشن جیسی بھرتی ایجنسیوں کی طرف سے مستقل نوکریوں کے لیے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل معطل ہے۔

نوجوانوں کے ایک گروپ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک جانب سے بے روز گار نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے کے دعوے کررہی ہے تو دوسری طرف مستقل نوکریوں کے لیے کسی بھی محکمہ کی طرف سے نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل ہی گزشتہ قریب چھ ماہ سے معطل ہے۔

'کشمیری نوجوانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک'


وسیم نامی ایک مقامی نواجوان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کیے جا رہے دعوے زمینی سطح پر کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بے روزگار نوجوان روزانہ اخبارات دیکھتے رہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے کوئی نوٹیفیکشن جاری کی گئی ہو لیکن گزشتہ 6 ماہ سے ایسی کوئی نوٹیکفیشن جاری نہیں کی گئی ہے جس سے وہ پریشان ہیں۔


وسیم احمد نے کہا کہ گزشتہ 5 ماہ کے دوران تقریباً 3 ہزار سے زائد افراد اپنی ملازمت سے سبکدوش ہوئے ہیں لیکن ان کی جگہ تقرری عمل میں نہیں لائی گئی ہے جو کہ بہت افسوس ناک ہے۔

الطاف وانی ایک اور مقامی نوجوان نے کہا کہ جب سے ریاست کو منقسم کرکے یونین ٹریٹری بنایا گیا تب سے یہاں بےروزگاری میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہوٹلز اور دیگر پرائیورٹ اداروں میں کام کر رہے تھے، تاہم دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد جو حالات یہاں بنے اس کی وجہ سے ان نوجوانوں کو اپنے روزگار سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔

الطاف وانی نے کہا کہ کشمیر میں پہلے سے ہی بے روز گاری کی وجہ سے نوجوان ڈپریشن کے شکار تھے اور اب خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد نوجوانوں میں ڈپریشن مزید بڑھ گیا ہے۔ یہاں کے نوجوان منشیات کا استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان عمر کے اس مقام پر ہیں کہ اگر وہ مزید انتظار کریں گے تو وہ ہمیشہ کے لیے بے روزگار ہو جائیں گے، کیونکہ وہ نوکری لگنے کے لیے درکار عمر کی حد پار کرنے والے ہیں۔
فہیم احمد نامی ایک اور نواجوان نے کہا کہ کشمیر میں بہت زیادہ سیاست ہوتی ہے اور انتظامیہ بھی کشمیر کے نوجوانوں کت ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ یہاں نوکریوں کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات اٹھائیں تاکہ یہاں کے نوجوان مزید ڈپریش کا شکار نہ ہوں اور وہ منشیات میں ملوث نہ ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصٰ حیثیت کے خاتمے اور ریاست کو منقسم کرنے کے بعد سے جموں وکشمیر میں سروس سلیکشن بورڈ اور جموں کشمیر پبلک سروس کمیشن جیسی بھرتی ایجنسیوں کی طرف سے مستقل نوکریوں کے لیے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل معطل ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 1:24 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.