ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق ان اضلاع میں پوسٹرز چسپاں کیے گئے ہیں۔ پوسٹرز کے ذریعے لوگوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ سیب کے فصل اتارنے اور اسے منڈیوں تک نہ لے جائیں اور اس بات کی بھی تلقین کی گئی ہے کہ ان پھلوں کو cold storage میں بھی نہ رکھا جائے۔
واضح رہے کہ 2008 میں بھی اس صنعت کو کافی تقصان پہنچا تھا جبکہ اس صنعت کو کشمیر کی معشیت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔
سنہ 2016 میں بھی شدت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے پیش نظر اس صنعت کو کافی نقصان ہوا تھا۔
حالانکہ حکومت کی جانب سے اس صنعت سے جڑے افراد کو یقین دہانی کی گئی کہ ان پھلوں کو خرید و فروخت کرنے میں ان کی بھرپور مدد کی جائے گی۔