جموں و کشمیر پولیس نے معروف وکیل اور سیاسی مبصر بابر قادری کے قتل معاملے میں پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں دو سرینگر سنٹرل جیل میں پہلے ہی دیگر مقدموں کے تحت قید ہیں۔
ایس پی حضرت بل کی قیادت میں بابر قادری قتل کیس میں تشکیل دی گئی سپشیل انویٹیگیشن ٹیم نے سرینگر سنٹرل جیل سے دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس نے عدالت سے اجازت طلب کرکے ان کو حراست میں لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
ان افراد کی شناخت ہتمولہ کپواڑہ کے منیر عزیذ وار المعروف قاری اور سرینگر کے مضافات پارمپورہ کے توسیف احمد شاہ کے بطور کی گئی ہے۔ یہ دونوں مشتبہ افراد سنٹرل جیل میں بالترتیت عسکریت پسندی اور قتل کے الزام میں قید ہے۔
ان کے علاوہ پولیس نے سرینگر کے خانیار کے شاہد شفیع میر، نوہٹہ کے زاہد فاروق خان اور سرینگر کے ہی آصف بٹ کو اس کس کے تعلق سے گرفتار کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زاہد فاروق پر پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے قید کیا گیا تھا اور انکو بعد میں رہا کیا گیا تھا۔ ان پر پتھر بازی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے ان تینوں افراد کی شناخت بابر قادری کے اہل خانہ نے ہی ہے اور انکو 26 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ میں سنٹرل جیل میں رکھا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان تینوں افراد نے یہ انکشاف کیا ہے کہ منیر اور توسیف کی ہدایت پر ہی انہوں نے مبینہ طور بابر قادری کو ہلاک کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ معروف وکیل بابر قادری کو نامعلوم بندوق برداروں نے 24 ستمبر کو انکی سرینگر کے شہر خاص کے حول رہایش گاہ میں گولیوں سے ہلاک کیا تھا۔
پولیس نے ایس پی حضرت بل کی قیادت میں سپیشل انویٹیگیشن ٹیم تشکیل دی کے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔