جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک سینئر آفیسر نے ان باتوں کی تصدیق کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " محکمے داخلہ نے آج شام تینوں لیڈران پر عائد پی اس اے کی مدت میں تین مہینے کا اضافہ کیا ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "آنے والے دنوں میں دیگر لیڈران کی مدت میں بھی توسیع ہونے کے امکان ہیں۔"
واضح رہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو دفعہ 370 اور 35 اے سے حاصل خصوصی حثیت کے 11:13 PM 5/5/2020خاتمے سے کچھ گھنٹوں قبل ان لیڈران کو احتیاطی حراست میں لیا گیا تھا۔ جس کے بعد ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا۔
محبوبہ مفتی، ساگر اور مدنی پر رواں سال فروری مہینے کی 6 تاریخ کو پی ایس اے عائد کیا گیا تھا۔
اسی بیچ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر عمر عبداللہ نے انتظامیہ کے اس فیصلہ کی سخت مذمت کی ہے۔
سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے عمر کا کہنا تھا کہ "مجھے یقین نہیں ہو رہا کہ محبوبہ جی کے پی ایس اے کی مدت بڑھانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔اُنہوں نے ایسا تو کچھ نہیں کیا جو مرکزی سرکار کا ایسا رویہ دیکھنا پڑ رہا ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "جو حکومت یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وادی میں حالات معمول کے ہو گئے ہیں لیکن محبوبہ جی کی حراست کو بڑنے کے فیصلے سے ہی پتہ چلتا ہے کہ مودی جی کی صدارت میں کشمیر کئی دہائی پیچھے چلا گیا ہے۔"
ساگر کے پی ایس اے میں توسیع کے فیصلے پر عمر کا کہنا تھا کہ "یہ فیصلہ کیوں لیا گیا؟مجھے اس فیصلے کی وجہ سمجھ نہیں آرہی۔ یہ بس بدلہ لینا ہے اور کچھ نہیں۔ نیو دہلی کو دوست بنانے کی ضرورت ہے تاہم وہ اس کے مختلف ہی کر رہے ہیں۔"