ETV Bharat / state

کشمیر: ای کامرس ویب سائٹس تک رسائی ممکن نہیں

author img

By

Published : Jan 28, 2020, 11:03 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 8:17 AM IST

جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی اور محدود رسائی سے کشمیر میں حسیب اور حذیف جیسے کئی نوجوان بے روزگار ہو رہے ہیں۔

کشمیر: مقامی ای کامرس ویب سائٹس تک رسائی ممکن نہیں
کشمیر: مقامی ای کامرس ویب سائٹس تک رسائی ممکن نہیں

حسیب اور حذیف کشمیر کے ایسے نوجوان ہیں جو بڑھتی بے روزگاری کا مقابلہ کرتے تھے۔ گزشتہ کئی برسوں سے یہ نوجوان کشمیر میں انٹرنیٹ کا استعمال کرکے خود اور دوسروں کو بھی مستفید کرتے تھے۔

یہ دونوں نوجوان کشمیر میں ای - کامرس کر رہے تھے جس کی شروعات انہوں نے گزشتہ برسوں میں کی تھی لیکن پانچ اگست 2019 سے دوسروں کو روزگار فراہم کرنے والے یہ نوجوان خود ہی بے روزگار ہوئے ہیں۔

کشمیر: مقامی ای کامرس ویب سائٹس تک رسائی ممکن نہیں


کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی پانچ اگست کو عائد کی گئی تھی جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے علاوہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے پر سخت نکتہ چینی کرنے کے بعد جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے کشمیر میں ٹو جی اور براڈبینڈ بحال کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ '301 ویب سائٹس پر لوگوں کو رسائی حاصل ہوگی۔ ان وہائٹ لسٹ میں امیزون، فلپ کارٹ جیسے ای کامرس سائٹس بھی شامل ہیں۔'
تاہم کشمیر کی تمام ای کامرس سائٹس کو حکومت نے بلیک لسٹ میں رکھا ہے جن تک عوام کو کوئی رسائی نہیں ہے۔

حسیب اور حذیف جیسے نوجوانوں کی ای کامرس ویب سائٹس بھی ان میں شامل ہیں۔

حسیب کشمیر میں 'لال چوک ڈان ان' جبکہ حذیف 'فاسٹ بیٹل' نامی ای کامرس کمپنیاں چلا رہے تھے۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ مایوس ہیں کہ ان کی ویب سائٹس سرکار نے بلیک لسٹ میں ڈال دی ہے۔'

ان کا کہنا ہے کہ 'کشمیر میں تقریباً ایک ہزار نوجوان چھوٹی، بڑی ای کامرس کمپنیاں چلا رہے ہیں جن کو بلیک لسٹ میں ڈالا گیا ہے اور لوگوں کے ساتھ ساتھ ان کو بھی اس تک کوئی رسائی حاصل نہیں ہے۔'

انٹرنیٹ پابندی پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ای کامرس سے کشمیر میں چھ ہزار کے قریب نوجوانوں کو روزگار میسر ہوتا تھا لیکن پانچ اگست سے یہ تمام لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔'

ایک طرف مرکزی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے ہٹانے سے خطے میں تعمیر و ترقی کے علاوہ صنعتی ادارے قائم کیے جائیں گے جس سے بڑھتی بے روزگاری پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔'

حسیب اور حذیف کشمیر کے ایسے نوجوان ہیں جو بڑھتی بے روزگاری کا مقابلہ کرتے تھے۔ گزشتہ کئی برسوں سے یہ نوجوان کشمیر میں انٹرنیٹ کا استعمال کرکے خود اور دوسروں کو بھی مستفید کرتے تھے۔

یہ دونوں نوجوان کشمیر میں ای - کامرس کر رہے تھے جس کی شروعات انہوں نے گزشتہ برسوں میں کی تھی لیکن پانچ اگست 2019 سے دوسروں کو روزگار فراہم کرنے والے یہ نوجوان خود ہی بے روزگار ہوئے ہیں۔

کشمیر: مقامی ای کامرس ویب سائٹس تک رسائی ممکن نہیں


کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی پانچ اگست کو عائد کی گئی تھی جب مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے علاوہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا تھا۔

تاہم سپریم کورٹ میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے پر سخت نکتہ چینی کرنے کے بعد جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے کشمیر میں ٹو جی اور براڈبینڈ بحال کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ '301 ویب سائٹس پر لوگوں کو رسائی حاصل ہوگی۔ ان وہائٹ لسٹ میں امیزون، فلپ کارٹ جیسے ای کامرس سائٹس بھی شامل ہیں۔'
تاہم کشمیر کی تمام ای کامرس سائٹس کو حکومت نے بلیک لسٹ میں رکھا ہے جن تک عوام کو کوئی رسائی نہیں ہے۔

حسیب اور حذیف جیسے نوجوانوں کی ای کامرس ویب سائٹس بھی ان میں شامل ہیں۔

حسیب کشمیر میں 'لال چوک ڈان ان' جبکہ حذیف 'فاسٹ بیٹل' نامی ای کامرس کمپنیاں چلا رہے تھے۔

انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ مایوس ہیں کہ ان کی ویب سائٹس سرکار نے بلیک لسٹ میں ڈال دی ہے۔'

ان کا کہنا ہے کہ 'کشمیر میں تقریباً ایک ہزار نوجوان چھوٹی، بڑی ای کامرس کمپنیاں چلا رہے ہیں جن کو بلیک لسٹ میں ڈالا گیا ہے اور لوگوں کے ساتھ ساتھ ان کو بھی اس تک کوئی رسائی حاصل نہیں ہے۔'

انٹرنیٹ پابندی پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ای کامرس سے کشمیر میں چھ ہزار کے قریب نوجوانوں کو روزگار میسر ہوتا تھا لیکن پانچ اگست سے یہ تمام لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔'

ایک طرف مرکزی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے ہٹانے سے خطے میں تعمیر و ترقی کے علاوہ صنعتی ادارے قائم کیے جائیں گے جس سے بڑھتی بے روزگاری پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔'

Intro:Body:

e commerce sites are not working in kashmir


Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 8:17 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.