سرینگر (جموں و کشمیر) : مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کی راجدھانی سرینگر کے لالہ رخ ہوٹل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر یادلا نے این آئی ٹی سرینگر کے تعلیمی شعبے میں کنٹربیوشن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ اپنے قیام سے لیکر اب تک علاقے میں تعلیمی انقلاب لانے میں ایک اہم کردار نبھاتا آرہا ہے۔ بھارت کی تین اہم این ائی ٹی میں سے ایک سرینگر کا سینٹر ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ این آئی ٹی سرینگر اپنی 63 برس کی تکنیکی تعلیم کی وراثت کو برقرار رکھتے ہوئے این ای پی 2020 کے نفاذ میں پیش پیش رہا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ شروعات میں پالیسی کے نفاذ میں تھوڑی مشکلات تو آئی لیکن اب کافی آسان ہوگیا ہے ۔ طلباء کو بھی فائدہ پوچھ رہا ہے۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران ادارے نے آنلاین کورسز بھی شروع کیا۔تکنیکی ڈسکشنز بھی۔ ان میں ادارے کے طالب علم اور دیگر کالجوں کے طلباء بھی حصہ لے سکتے ہیں۔ طلباء کے ایک ساتھ آنے سے اُن کا exposure بڑے گا اور وہ روزگار کے بہتر وسائل حاصل کر کے قومی ترقی میں اہم کردار نبھا سکتے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Multi Parking Project ٹوڈہ میں پارکنگ پروجکٹ کا افتتاح
اُن کا کہنا تھا کہ این آئی ٹی سرینگر میں انوویشن اور incubation کے لیے موزوں ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ طلباء کی ستائش بھی کے جاتی ہے۔ اب تک تقریباً 48 پیٹنٹ درج کیے گئے ہیں۔ میں دعویٰ سے کہتا ہوں کوئی بھی اننویٹر مایوس نہیں ہوتا ہے۔ وہیں ہم کیمپس کو وسی کرنے کا بھی سوچ رہے ہیں۔
اس وقت دو ہوسٹل بن رہے ہیں(ایک لڑکیوں اور ایک لڑکوں کے لئے) اور مزید زمین کی تلاش بھی جاری ہے۔ یہ کالج جب تعمیر ہوا تو تب صرف 500 طلباء کے لیے تھا لیکن اب 4000 سے زائد طلباء ہیں، ایسے میں کپیسٹی بڑھنے کی ضرورت ہے۔