مولانا نے اس ناقابل برداشت حرکت کی سخت مذمت کرتے ہوئے ریاستی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے امن دشمن اور سماج دشمن عناصر کے خلاف اول فرصت میں کاروائی کرے تاکہ امن و امان میں کوئی نقص نہ پیدا ہو ۔
مولانا نے بلا امتیاز مذہب و ملت تمام ریاستی باشندگان سے آپسی ربط و ضبط اور امن قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔ مولانا نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ آخر وہ کون لوگ ہے جنہیں ایسے عناصر کرنے میں کوئی جھجک محسوس نہیں ہوتی۔
مولانا نے کہا ایسی دل آزاری اب ایک فیشن بن گیا ہے تاکہ میڈیا میں سستی شہرت حاصل ہوجائے۔ مولانا نے کہا کہ یہ تاثر تیزی سے عام ہورہا ہے اب ہمارے ملک اور سماج کا وہ کردار دھیرے دھیرے ختم ہو رہا ہے جس کی وجہ سے بھارت دنیا میں اپنی خاص پہچان اور عزت رکھتا تھا اس پر عوام و خواص کو بروقت سوچنا اور سنھبلنا ہوگا تاکہ ہمارے ملک کی عزت و وقار کو مزید نقصان نہ پہنچے ۔
مولانا نے مسلم قوم اور بالخصوص نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور عین اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنا ردعمل ظاہر کریں اور اپنے بڑوں کی راہنمائی میں رہ کر ہی کوئی فیصلہ کریں بحثیت امتی ہمارے لئے نبی پاک ﷺ کی عالی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا جذباتی ہونے سے زیادہ اہم ہے اسلئے کوئی بھی فرد انفرادی فیصلہ نہ کریں اور قانون کو اپنا کام کرنے دیں۔
مولانا نے ریاستی انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ وہ برابر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ انتظامیہ ایسے شرارتی عناصر کے خلاف کیا کاروائی کرتی ہے۔