ڈاکٹر مظفر احمد کا کہنا ہے کہ 'میں صبح سڑک پر پیدل چل رہا تھا تاکہ میں گاڑی تک پہنچ جاؤں اور بڈگام میں ڈیوٹی کے لیے روانہ ہو جاؤں لیکن جوں ہی میں چاڈورہ مارکٹ پہنچا تو یہاں فوج کی جانب سے لگائے گئے بیریکیڈ پر تعینات سی آر پی ایف اہلکاروں نے مجھے روکا۔ میں نے ان کو اپنی شناخت بتائی اور اپنے محکمے کا شناختی کارڑ بھی دیکھایا لیکن میری ایک نہ سنی اور وہ تشدد پر اتر آئے اور میرے ساتھ شدید مار پیٹ کی۔'
انہوں نے کہا کہ 'سی آر پی ایف اہلکاروں نے مجھے بندوق سے مارا پھر سڑک پر گھسیٹا اور میرے سینے پر لاتوں سے وار کیا جس کے نتیجے میں مجھے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ میرے جسم پر زخموں کے ساتھ ساتھ میری ہڈیوں میں بھی فریکچر ہوا ہے۔ اگر وہاں مقامی لوگ جمح نہیں ہوتے اور مجھے نہیں بچاتے تو شاید میں زندہ ہی نہیں بچتا۔'
سی ایم او بڈگام ڈاکٹر تجمل نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 'جو حادثہ آج چاڈورہ میں ڈاکٹر مظفر احمد کے ساتھ پیش آیا ہے، وہ سراسر غنڈہ گردی ہے۔ ہمارے فرنٹ لائن ڈاکٹر مظفر احمد پر سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے جو وحشیانہ حملہ کیا ہے، اس سے متعلق میں نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بڈگام شہباز احمد مرزا اور ایس ایس پی بڈگام امود ناگپور کو جانکاری فراہم کی ہے۔ '
ڈاکٹر تجمل نے کہا کہ 'ڈی سی بڈگام نے مجھے اس بات سے آگاہ کیا کہ وہ از خود ایس ایس پی بڈگام سے اس بارے میں بات کریں گے۔'
بی ایم او بڈگام نے مزید کہا کہ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے پہلے ہی تمام مسلح افواج کو ہدایات دی ہے کہ وہ طبی عملے کو نہ روکے لیکن چاڈورہ کے مارکٹ میں تعینات سی آر پی ایف اہلکاروں نے ان کی ہدایات کو بالائے طاق رکھ کر ایک مشہور ماہر امراض وبائیات ڈاکٹر مظفر احمد کو زدوکوب کیا جن کا علاج ڈسٹرکٹ اسپتال بڈگام میں چل رہا ہے۔
ڈاکٹر تجمل کا مزید کہنا ہے کہ 'ہم فرنٹ لائن پر کام کر رہے طبی عملے کے ایک ڈاکٹر پر کئے گئے تشدد کے خلاف احتیجاج بھی نہیں کر سکتے کیونکہ ہم ایک ایسی وبا کے ساتھ لڑ رہے ہیں جس کا کوئی علاج ہی نہیں ہے اور یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس لئے میں اس واقعے کی پر زور مذمت کرتا ہوں اور ساتھ ہی میں اور ضلع کے تمام طبی عملہ ان سی آر پی ایف اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی مانگ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ میں ایک ایف آئی آر بھی اس فوجی دستے کے خلاف درج کروں گا جنہوں ںے ڈاکٹر پر تشدد کیا ہے۔
سی آر پی ایف کے ترجمان پنکج سنگھ نے اس بارے میں کہا کہ 'چونکہ اس علاقے میں ایک نیا کووڈ-19 مثبت کیس سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے سکیورٹی سخت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک کنٹینمنٹ زون ہے۔ کسی بھی ڈاکٹر کے ساتھ مار پیٹ نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی کسی بھی فرنٹ لائن ملازم پر سی آر پی ایف کی جانب سے تشدد کیا گیا ہے۔ ہاں تھوڑی بہت ڈاکٹر اور سی آر پی ایف کے درمیان گہما گہمی ہوئی ہے جو بعد میں دوستانہ انداز میں ختم بھی ہوئی تھی۔
اس بارے میں ایس ایس پی بڈگام امود ناگپور نے کہا کہ' میں اس معاملے کی تحقیقات خود کروں گا چونکہ ابھی میں اس واقعے کے بارے میں معلومات حاصل کر رہا ہوں۔ اس لئے کچھ کہہ نہیں سکتا ہوں۔'